مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ اسلام آباد میں وفاق المدارس العربیہ کے زیر اہتمام تلاوت کلام پاک کی محفل میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللّٰہ تعالی کی نافرمانی پر معاشی خرابی بھی ہوگی خوف بھی ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں، بد امنی کا شکار ہوگئے، مہنگائی ہوگئی، حکومت ناکام ہوگئی، ہم اپنے اعمال پر توجہ نہیں کرتے، جیسے اعمال ہوں گے ویسے حکمران ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن پاک کی نسبت سے عظیم الشان اجتماع ہوا ہے، قرآن پاک پر عمل کرکے انسانیت اوپر جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج سب سے زیادہ تنقید مدارس پر ہوتی ہے، کہتے ہیں بچوں کو ضائع کر رہے ہیں، مغرب اور امریکا دینی مدرسوں کا خاتمہ چاہتے ہیں، ان کے خواب پورے نہیں ہونے دیں گے۔
سربراہ جمعیت علماء اسلام نے کہا کہ یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ڈگریاں لے کر روزگار کیلئے پھر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کب کہا آپ نصاب کو تقسیم کریں؟ ہم آج بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم نے کچھ مدرسے دیے اُن کا کیا حال کیا؟ کیا آج بھی ہم آپ پر اعتبار کریں؟انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے مولوی صاحب بڑا تنگ نظر ہے، ہم ساری آسمانی کتابوں پر ایمان رکھتے ہیں، آپ ہمارا انکار کرتے ہیں ہم آپ کو مانتے ہیں، آپ تنگ نظر ہیں ہم نہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ فاصلے کس نے پیدا کیے؟ فاصلہ پیدا کرنے کا اختیار کس کو ہے؟ حکومت میں رہیں نہ رہیں قران و سُنت کیلئے کام کرتے رہتے ہیںانہوں نے مزید کہا کہ مغرب اتنا تنگ نظر ہے، غیض و غضب میں آکر قران پاک کو جلاتے ہیں، ہم ہر حال میں مغرب کا مقابلہ کریں گے۔
آپ کا تبصرہ