مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے دنیا کے ممالک پر زور دیا ہے کہ جن کے پاس وسائل اور صلاحیت ہے وہ آگے آئیں اور ہماری ریسکیو، ریلیف اور بحالی کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی تباہی کا شکار ہیں جس کے ہم خود ذمہ دار نہیں، اس لیے دنیا کو ہمارے ساتھ انصاف کرنے کے لیے آگے آنا چاہیے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں 33 ملین افراد اس آفت سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں اور سینکڑوں بچوں سمیت 1500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
روس سے گندم کی درآمد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہم صحیح شرائط پر روس سے 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کر سکتے ہیں۔
بھارت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ ہمارا پڑوسی ہے اور پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن پڑوسی کی طرح رہنا چاہتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ہم امن سے نہیں رہ سکتے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ سیکھنا چاہیے کہ ہندوستان اور پاکستان گولہ بارود اور دفاعی ساز و سامان کی خریداری پر رقم خرچ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے وسائل کو اپنے لوگوں کی بحالی، تعلیم اور صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے استعمال کرنے پر مرکوز ہیں۔
افغانستان کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ تمام افغانوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں، افغان عوام کے اثاثے منجمد کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو افغانستان کے عوام پر اعتماد کرنا چاہیے کہ وہ درست سمت میں آگے بڑھیں گے۔
آپ کا تبصرہ