مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستانی سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد میں اقلیتی برادری کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا میں آپس میں نفرت کی وجہ صرف مذہب کو بنایا جاتا ہے اور مذہبی بنیادوں پر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
عمران خان امریکا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں چار مسلمانوں کو صرف اس لیے قتل کردیا گیا کیوں کہ وہ مسلمان تھے، اسی کو اسلاموفوبیا کہا جاتا ہے اور یہ ساری دنیا کا مسئلہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک معاہدہ (میثاق مدینہ) پر دستخط کیے، جس کے تحت تمام انسانوں کو برابری کے ساتھ مدینہ میں رہائش کی اجازات تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص سندھ میں غیرمسلم لڑکیوں کو زبردستی مسلمان کیا جاتا ہے، جان لیں کہ جب بھی کوئی مسلمان زبردستی کسی کو مسلمان کرتا ہے وہ درحقیقت اپنے دین کی مخالفت کرتا ہے کیوں کہ خدا نے قرآن میں فرمایا ہے کہ ’دین میں جبر نہیں ہے‘۔
عمران خان نے انصاف سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کا مطلب ہوتا ہے کہ کمزور اور طاقتور دونوں قانون کے سامنے برابر ہیں، اگر کسی معاشرے میں انصاف نہ ہوتو وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، جانوروں کے معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا، وہاں جو طاقتور ہے اسی کا راج چلتا ہے لیکن انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے اور انصاف کا مطلب ہوتا ہے کہ انسانی حقوق ادا کرنا۔
انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص ٹولہ ہے جو ملک کے اوپر حاوی ہوگیا ہے اور جب وہ چوری کرتا ہے تو این آر او مانگتا ہے اور اربوں روپے کی چوری معاف کروا لیتا ہے جب کہ غریب آدمی تھوڑی سی چوری کرلے تو کئی برس تک جیلوں میں مرتا رہتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے نجی چینل کے ڈائریکٹر نیوز کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رات کے 2 بجے ایک نیوز ایڈیٹر کے گھر پولیس داخل ہوتی ہے اور اسے اٹھا کر لے جاتی ہے، شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو اٹھا لیا اور سوچا بھی نہیں کہ اس کی 10 ماہ کی بیٹی پر کیا گزرے گی۔
عمران خان نے کہا کہ میں انشااللہ 13 اگست کو لاہور کے ہاکی اسٹیڈیم میں پاکستان کی حقیقی آزادی کا جلسہ بھی کریں گے اور جشن بھی منائیں گے اور قوم کو بتائیں گے کہ حقیقی آزادی لیتے کیسے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے تحریک پاکستان سے متعلق کہا کہ قائداعظم نے جب اپنی سیاست شروع کی تو انہیں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان صلح کا سفیر سمجھا جاتا تھا لیکن پھر آہستہ آہستہ قائداعظم کو احساس ہوا کہ کانگریس میں موجود کچھ افراد صرف ہندوؤں کی آزادی چاہتے ہیں۔
قائداعظم کو کانگریس کے لیڈروں کی نیت کا پتہ چلا تو انہیں یہ خوف لاحق ہوا کہ اس طرح تو مسلمان انگریزوں کی غلامی سے نکل کر ہندوؤں کی غلامی میں چلے جائیں گے، اس وجہ سے قائداعظم نے مسلمانوں کےلیے علیحدہ ریاست کی تحریک چلائی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نام حاصل ہونے والی آزاد ریاست میں قائداعظم نے تمام اقلیتوں کو برابر کا شہری سمجھا، اگر ہندوستان میں قائداعظم کو یہ احساس ہوجاتا کہ ہم برابر کے شہری رہیں گے تو وہ ابتداء میں کانگریس کا حصّہ تھے، وہ علیحدہ ریاست کا مطالبہ نہیں کرتے۔
آخر میں چیئرمین پی ٹی آئی نے اقلیتی برادری کو یقین دہائی کرائی کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت ہم کریں گے، ہم اقلیتی برادری کے حقوق کے محفاظ ہیں۔
آپ کا تبصرہ