مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر رہنما وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت میں کسادبازاری کی وجہ سے ملک نہ صرف اقتصادی طور پر بلکہ سیاسی طور پر بھی الگ تھلگ پڑ گیا ہے اور پوری دنیا پوچھ رہی ہے کہ آخر ہندوستان میں کیا ہو رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق رام لیلا میدان میں پی چدمبرام نے کانگریس کی 'بھارت بچاؤریلی' سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھ سال پہلے بھارتیہ جنتا پارٹی نے مسٹر مودی کی قیادت میں جب اقتدار سنبھالا تو ملک اقتصادی اور سیاسی طور پر مضبوط تھا اور ترقی کے راستے پر تیزی سے بڑھ رہا تھا لیکن گزشتہ چھ سال میں خاص طور پر گزشتہ چھ ماہ میں ملک کی حالت بہت خراب ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی قیادت والی حکومت نے 10 سال کی حکمرانی میں 14 کروڑ لوگوں کو غربت سے باہر نکالا تھا اور مودی حکومت کو ایک مضبوط ہندوستا ن سونپا تھا لیکن آج معیشت کی حالت بہت خراب ہو گئی ہے اور ہر دن اقتصادی سطح پر بری خبر آ رہی ہے۔کبھی برآمد گھٹنے کی تو کبھی شرح نمو گھٹنے کی خبر آتی ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کساد بازاری سے باہر آنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔ بھارتیہ ریزرو بینک سے ایک لاکھ 75 ہزار کروڑ روپے نکالے گئے اور ان میں سے سرمایہ کاری کی امید میں آٹھ سو صنعت کاروں کو ایک لاکھ 40 ہزار کروڑ دیے گئے ہیں لیکن کہیں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی سطح پر اس ملک کو بابائے قوم مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو اور بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے ہندوستان کے بجائے گولوالکر اور ساورکر کے نظریات کا ملک بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک اقتصادی اور سیاسی سطح پر غیر مستحکم ہو گیا ہے اور پوری دنیا میں ہم اکیلے پڑ گئے ہیں۔جموں و کشمیر میں حالات ٹھیک نہیں ہے اور شمال مشرقی جل رہا ہے۔
جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے نے ہندوستان کا دورہ منسوخ کردیا۔ یہاں تک کی بنگلہ دیش کے وزراء خارجہ اور داخلہ نے بھی ہندوستان کا پروگرام ملتوی کر دیا ہے۔ اس طرح سے ہم پوری دنیا میں اقتصادی اور سیاسی سطح پر الگ تھلگ پڑ گئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ