مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور ایرانی ٹیم کے اعلی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ جامع ایٹمی معاہدے کو اہم بین الاقوامی سند قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ایران کی توقعات پوری نہیں ہوئیں اور مغربی ممالک اس پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ عباس عراقچی نے فرانس کے وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے فرانس کے وزير خارجہ لودریان سے ملاقات میں دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایران اپنے دفاعی امور کے متعلق کسی سے کوئي مذاکرات نہیں کرےگا۔ انھوں نے کہا کہ ایران کے روایتی ہتھیار اور میزائل مشترکہ ایٹمی معاہدے کا حصہ نہیں ہیں۔ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے کے سلسلے میں بہت کوششیں کی ہیں لیکن ابھی تک اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ پہلے امریکہ، اسرائيل اور سعودی عرب اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے خلاف تھے لیکن جب ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان معاہدہ ہوگيا تو انھوں نے اس معاہدے کو ناکام بنانے کے سلسلے میں مختلف حیلوں اور بہانوں سے کام لیا اور امریکہ نے معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا اور دنیا کے سامنے اپنی بد عہدی کو مزید نمایاں کردیا۔ عراقچی نے کہا کہ امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے کو ختم کرنے یا اس میں تبدیلی لانے کی تلاش و کوشش میں ہے جبکہ ایران نے اس سلسلے میں واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوگيا تو ایران بھی اس معاہدے سے خارج ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ایران کی توقعات پوری نہیں ہوئیں لیکن اس معاہدے کی وجہ سے امریکہ دنیا میں تنہا ہوگيا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور ایرانی ٹیم کے اعلی مذاکرات کار نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان مشترکہ ایٹمی معاہدے کو اہم بین الاقوامی سند قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدے سے ایران کی توقعات پوری نہیں ہوئیں اور مغربی ممالک اس معاہدے پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
News ID 1879422
آپ کا تبصرہ