مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب نے روس کی جانب سے شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تازہ ترین قرار داد کے حق مصر کے ووٹ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قاہرہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے مصری صدر کے مطابق مصر کا شام کے بارے میں مستقل مؤقف ہے اور مصر سعودی کا فرمانبردار نہیں ہے۔ قرارداد کے مطابق شام کے شہر الیپو پر روسی اور شامی جنگی جہازوں کی پروازوں کو جاری رکھنا تھا۔ سعودی عرب اس قرار داد کا شدید مخالف تھا کیونکہ اس کی جانب سے واضح الفاظ میں کہا جا چکا ہے کہ شام میں روس کی فضائی کارروائی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ جب اس قرار داد پر ووٹنگ کا وقت آیا تو مصر نے روس کے حق میں ووٹ ڈال دیا تھا۔ روس کی حمایت کے مصری فیصلے نے سعودی حکومت کو آگ بگولا کر دیا ہے اور اس نے مصر سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ ادھر سعودی عرب غصہ میں آکر مصر کو اربوں ڈالر کے تیل کی صورت میں دی جانیوالی امداد روک دی گئی ہے۔ ادھر مصر نے روس کے ساتھ فوجی مشقوں کا اعلان بھی کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سعودی عرب مال و زر کے زور پر دنیا بھر بالخصوص یمن، عراق اور شام میں بھیانک جرائم کا ارتکاب کررہا ہے۔ سعودی عرب نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کو رشوت دیکر اپنا نام بچوں کے قاتل ممالک کی فہرست سے نکلوا دیا تھا۔
مصر نے سعودی عرب کی چیخیں نکال دیں/شام کے بارے میں مصر سعودی عرب کے ساتھ نہیں
سعودی عرب نے روس کی جانب سے شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تازہ ترین قرار داد کے حق مصر کے ووٹ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قاہرہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے مصری صدر کے مطابق مصر کا شام کے بارے میں مستقل مؤقف ہے اور مصر سعودی کا فرمانبردار نہیں ہے۔
News ID 1867570
آپ کا تبصرہ