مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پانامہ لیکس کے معاملے پرعدالتی کمیشن بنانے کا اعلان مسترد کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وزیراعظم کے خطاب پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا وزیراعظم نے پانامہ لیکس کے معاملے پر ہمیں مورد الزام ٹھہرایا ہے جب کہ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدالتی کمیشن سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اس معاملے کی تحقیقات کے لیے فرانزک آڈٹ کی ضرورت ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر سعید غنی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خطاب سے ہمیشہ کی طرح کنفیوژن پیدا ہوئی، وزیراعظم خود ہی جج مقرر کرکے اپنے خلاف تحقیقات کرائیں گے، وزیراعظم مستعفی ہوکر تحقیقات کرائیں جب کہ نوازشریف کے وزیراعظم بننے سے قبل اور اب کے اثاثوں کا موازنہ کیا جائے۔ادھر تحریک انصاف نے بھی وزیراعظم کے عدالتی کمیشن کے اعلان کو مسترد کردیا ہے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے منظر عام پر لائے گئے حقائق کا تسلی بخش جواب نہیں دیا، وزیراعظم کی تقریر سیاسی اور داستان گوئی پر مشتمل تھی، وزیراعظم نے نہیں بتایا کہ کمیشن کتنی مدت میں تحقیقات مکمل کرے گا اور جج وزیراعظم مقرر کریں گے یا چیف جسٹس، لہٰذا پانامہ کا معاملہ اس طرح ختم نہیں ہوگا، تمام الزامات کا تفصیلی جواب آنا چاہیے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے پانامہ لیکس کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا، دنیا میں جہاں جہاں الزامات لگے وہاں تحقیقات ہورہی ہیں اس طرح جواب دے کر خاموشی ممکن نہیں تحقیقات تو کرنا پڑگے۔ تحریک انصاف نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے 7 اپریل کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان بھی شرکت کریں گے۔
پاکستان کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پانامہ لیکس کے معاملے پرعدالتی کمیشن بنانے کا اعلان مسترد کردیا ہے۔
News ID 1863092
آپ کا تبصرہ