مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہاسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو نے امریکی صدر اوبامہکے اس مؤقف کو مسترد کر دیا ہے جس میںمستقبل کی فلسطینی ریاست کا قیام سن انیس سو سڑسٹھ کی سرحدوں کے مطابق عمل میں لانے کی بات کی گئي ہے۔امریکی صدر اوبامہنے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ایک دوسرے کے زیر تسلط علاقوں کے انخلاء سے قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام اور اسرائیل کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔
صدر اوبامہ کی تجویز کے ردِ عمل میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ سن انیس سو سڑسٹھ کی مشرقِ وسطیٰ کی جنگ کے موقع پر پائی جانے والی سرحدوں کو محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً تین لاکھ افراد غرب اردن میں تعمیر کی جانے والی یہودی بستیوں میں رہتے ہیں جو صدر اوبامہکی طرف سے تجویز کی جانے والی سرحدوں سے باہر ہیں۔بین الاقوامی قانون کے مطابق یہ بستیاں غیر قانونی ہیں۔ تاہم اسرائیل اس بات منہ زوری دھکا رہا ہے۔واضح رہے کہ جمعرات کے روز مشرقِ وسطیٰ سے متعلق امریکی پالیسی پر اپنی تقریر میں صدر اوبامہنے کہا تھا کہ خطے میں امن مذاکرات کی بنیاد ایک قابلِ عمل فلسطینی ریاست اور ایک محفوظ اسرائیل کا قیام ہونا چاہیے۔اورمذاکرات کے نتیجے میں دو ریاستوں کا قیام عمل میں آنا چاہیے، ایک فلسطینی ریاست جس کی اسرائیل، اردن اور مصر کے ساتھ مستقل سرحدیں ہوں اور ایک اسرائیلی ریاست جس کی سرحد فلسطین سے ملتی ہو ۔ لیکن اسرائیل وزیر اعظم نے امریکی صدر کی تجویز کو رد کرکے ثابت کردیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے زیر نظر ہےاور امریکہ کو اسرائیلی پالیسیوں کے مطابق عمل کرنا چاہیے جو اس سے پہلے بھی جاری رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ