مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آۂہ وسلم نے فرمایا: جس سے فاطمہ (س)راضی ہوں اس سے اللہ تعالی راضي ہوتا ہے اور جس سے فاطمہ ناراض ہوںاس سے اللہ تعالی ناراض ہوتا ہےسیدہ فاطمہ زہرا (س)کی فضیلت میں پیغمبر اسلام کی اتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں کہ جتنی حضرت علی علیہ السّلام کے سوا کسی دوسری شخصیت کے لیے نہیں ملتیں .
ان میں سے اکثر حدیثیں علماء اسلام کے نزدیک متفقہ ہیں . مثلاً "فاطمہ (س)بہشت میں جانے والی عورتوں کی سردار ہیں .ْ
ْفاطمہ ایما ن لانے والی عوتوں کی سردار ہیں .,, فاطمہ تما م جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں ., »افاطمہ(س) کی رضا سے اللهراضی ہوتا ہے اور فاطمہ (س)کی ناراضگی سےاللہ ناراض ہوتا ہے ,,»جس نے فاطمہ کو اذیت پہنچائی اس نے رسول (ص)کو اذیت پہنچائی., اس طرح کی بہت سی حدیثیں ہیں جو معتبر کتابوں میں درج ہیں .
فاطمہ زہرا (س) پر پڑنے والی مصیبتیں
افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کی تعظیم کو رسول اسلام (ص)کھڑے ہوجاتے تھے اور رسول اسلام کی وفات کے بعد اہل زمانہ نے اپنارخ ان کی طرف سے پھیر لیااور ان پر طرح طرح کے ظلم و ستم ڈذانے لگے حضرت علی علیہ السّلام سے خلافت چھین لی گئ۔پھر آپ سے بیعت کا سوال بھی کیا جانے لگا اور صرف سوال ہی پر اکتفا نہیں بلکہ جبروتشدّد سے کام لیا جانے لگا. انتہا یہ کہ سیّدہ عالم کے گھر پر لکڑیاں جمع کردیں گئیں اور آگ لگائی جانے لگی . اس وقت آپ کو وہ جسمانی صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکیں اور وہی آپ کی وفات کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصیبتوں کا اندازہ سیّدہ عالم کی زبان پر جاری ہونے والے ان کلمات سے لگایا جا سکتا ہے کہ
صُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا صبّت علی الایّام صرن لیالیا
یعنی مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتیں تو وہ رات میں تبدیل ہو جاتے۔
سیدہ عالم کو جو جسمانی وروحانی صدمے پہنچے ان میں سے ایک، فدک کی جائداد کا چھن جانا بھی ہے جو رسول اسلام (ص) نے سیدہ عالم کو مرحمت فرمائی تھی۔ جائیداد کا چلاجانا سیدہ کے لئے اتنا تکلیف دہ نہ تھا جتنا صدمہ اپ کو حکومت کی طرف سے آپ کے دعوے کو جھٹلانے کا ہوا. یہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سیّدہ کے دل میں مرتے دم تک با قی رہا اور آپ نے اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کے ساتھ مرتے دم تک کلام نہیں کیا اور نہ ہی انھیں اپنے جنازے میں شرکت کرنے کی اجازت دی .
آپ کا تبصرہ