7 دسمبر، 2025، 3:49 PM

امریکہ کی نئی سیکورٹی سٹریٹجی در اصل اسرائیل کی حفاظت کے لئے ہے، ایرانی وزارت خارجہ 

امریکہ کی نئی سیکورٹی سٹریٹجی در اصل اسرائیل کی حفاظت کے لئے ہے، ایرانی وزارت خارجہ 

ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ ایران کا واحد باضابطہ رابطہ سوئس سفارتخانے کے ذریعے ہے، اور کسی خصوصی یا براہِ راست چینل کی موجودگی کی خبریں درست نہیں۔   

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایران اور خطے سے متعلق تازہ پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے امریکا کے ساتھ گفتگو کے لئے کسی خصوصی یا براہِ راست چینل کی موجودگی کی تردید کر دی۔   

امریکہ کے ساتھ تعلقات

انہوں نے کہا ہمارا امریکا کے ساتھ باضابطہ رابطہ تہران میں امریکی مفادات کے سیکشن کے ذریعے ہے، جس کی ذمہ داری سوئس سفارتخانہ ادا کرتا ہے۔ اسی طرح واشنگٹن میں ایرانی مفادات کے سیکشن کے لئے باضابطہ چینل ہے۔

انہوں نے مزید کہا: یہ عام اور فطری بات ہے کہ دیگر ممالک یا شخصیات پیغامات پہنچائیں، لیکن یہ دعویٰ کہ ایران اور امریکا کے درمیان کوئی خصوصی یا براہِ راست چینل موجود ہے، درست نہیں۔ 

امریکا کی نئی قومی سلامتی حکمتِ عملی پر تبصرہ: 

امریکا کی نئی قومی سلامتی حکمتِ عملی پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہا: یقیناً ہم اس دستاویز کا جائزہ لیں گے لیکن پہلی نظر میں یہ بہت واضح ہے اور وہی سب کچھ بیان کرتی ہے جو امریکا کی حکومتیں برسوں سے کرتی آئی ہیں۔ مغربی ایشیا میں ان کی تمام تر فکر توانائی کے وسائل تک رسائی اور اسرائیل کے تحفظ پر مرکوز ہے۔

انہوں نے مزید کہا: اس دستاویز سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکا دنیا کے ممالک کے معاملات میں خود کو جج کے طور پر پیش کرتا ہے، جو کسی فریق کو قبول نہیں۔ یہ دستاویز دراصل امریکا کی قومی سلامتی کی نہیں بلکہ اسرائیلی حکومت کی سلامتی کی دستاویز ہے، جو اسرائیلی جرائم میں امریکا کی شراکت داری کو ظاہر کرتی ہے۔

بقائی نے زور دیا کہ اس دستاویز میں ایران کے جوہری مراکز پر حملے پر فخر کا اظہار اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکا اس حملے کی بین الاقوامی ذمہ داری قبول کرتا ہے۔  

تین جزائر کے بارے میں خلیج تعاون کونسل کے بیان پر ردعمل:

خلیج تعاون کونسل (PGCC) کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا:  

ہمارا موقف ان جزیروں پر بالکل واضح ہے۔ تاریخی اور قانونی طور پر ایران کی حاکمیت میں کوئی شک نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیان محض پرانے اور بے بنیاد دعوؤں کی تکرار ہے، جنہیں ایران مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔ بقائی نے خلیج فارس کے ساحلی ممالک کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا تاکہ وہ دشمن یعنی صہیونی حکومت کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔  

انہوں نے کہا کہ ایران خطے کے ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اور اچھی ہمسائیگی کے اصول پر کاربن رہنے کے لیے پرعزم ہے۔  

ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تعلقات پر تبصرہ: 

ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ہم براہِ راست ایجنسی سے رابطے میں ہیں۔ بطور رکن ملک، ویانا میں مستقل مشن کے ذریعے ہماری بات چیت ہوتی ہے۔

بقائی نے کہا کہ دیگر فریقین کا الگ الگ بات چیت کرنا غیر معمولی نہیں، لیکن کسی ثالث کی موجودگی کا دعویٰ درست نہیں۔  

امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات پر تبصرہ:

امریکا کے ساتھ مذاکرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے امریکی سرمایہ کار ٹام باراک کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا: امریکی حکومتیں ہمیشہ ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتی رہی ہیں۔ جسے وہ ریجیم چینج کہتے ہیں، وہ دراصل امریکا کی جانب سے ایک قوم کی خودمختاری کی خلاف ورزی کا اعتراف ہے۔ ایران میں مداخلت کی امریکا کی ایک طویل تاریخ ہے، اور مذاکرات کی بات دراصل ڈکٹیشن ہے۔ امریکا کو اپنا رویہ بدلنا ہوگا، اگرچہ عادات بدلنا مشکل بلکہ ناممکن ہوتا ہے۔

News ID 1936943

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha