4 دسمبر، 2025، 1:52 PM

سفارت کاری کے دروازے کھلے ہیں لیکن دباؤ اور دھمکی ممنوع!، ڈاکٹر قالیباف

سفارت کاری کے دروازے کھلے ہیں لیکن دباؤ اور دھمکی ممنوع!، ڈاکٹر قالیباف

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ تہران کسی بھی صورت میں اپنی قومی سلامتی، دفاعی صلاحیتوں یا ترقی کے جائز حق پر مذاکرات نہیں کرے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ برسوں سے ایران کو دشمنی پر مشتمل پالیسیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور جون 2025 میں اسرائیل اور امریکہ نے ایران کی جوہری اور شہری تنصیبات پر حملہ بھی کیا ہے لیکن اس کے باوجود ایران سفارتی روابط کے لیے پرعزم ہے لیکن دباؤ کے تحت کبھی مذاکرات نہیں کرے گا۔  

ایشیائی پارلیمانی اسمبلی (APA) کی مستقل کمیٹی برائے سیاسی امور کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قالیباف نے کہا کہ گزشتہ دہائیوں میں ایرانی قوم کو جدید تاریخ کی سب سے شدید اور منظم دشمنی کا سامنا رہا ہے۔ ان میں غیر انسانی پابندیاں، ایران کی پرامن سائنسی اور جوہری پیشرفت کو روکنے کی کوششیں، اور بالآخر جون 2025 میں اسرائیل کا بزدلانہ براہِ راست حملہ شامل ہے جس میں امریکہ کی واضح شمولیت تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا جب ایرانی اور امریکہ میں سفارتی مذاکرات چل رہے تھے، جبکہ بعض یورپی حکومتوں نے جارح کی مذمت کرنے کے بجائے قابض کے ساتھ کھڑے ہونے کا انتخاب کیا۔ اس کے برعکس، دنیا کے 120 ممالک نے اس حملے کی مذمت کی اور ایرانی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔  

قالیباف کے مطابق مغربی حکومتوں کا رویہ واضح کرتا ہے کہ ان کے نزدیک سفارت کاری؛ مکالمے یا تنازعات کے حل کا ذریعہ نہیں بلکہ فریب، وقت ضائع کرنے اور دباؤ ڈالنے کا آلہ ہے۔  

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی صورت میں اپنی قومی سلامتی، دفاعی صلاحیتوں یا ترقی کے جائز حقوق پر مذاکرات نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا ہم بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ سفارت کاری کے دروازے کھلے ہیں، لیکن حقیقی سفارت کاری صرف اس وقت معنی رکھتی ہے جب وہ باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کے ساتھ ہو، نہ کہ جبر اور دھمکیوں کے ساتھ۔ 

قالیباف نے وسیع تر علاقائی مسائل پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ ایشیا اس وقت ایک تاریخی موڑ پر ہے، جہاں گہرے سیاسی، اقتصادی، ٹکنیکی اور ثقافتی تبدیلیاں دنیا کو نئی شکل دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایشیا محض ایک جغرافیائی خطہ نہیں بلکہ ایک ایسا براعظم ہے جس کی شناخت اس کی تاریخی، ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی رشتوں سے ہوتی ہے۔  

انہوں نے کہا کہ اگر خطے اور دنیا میں موجودہ چیلنجز کے بارے میں کافی آگاہی پیدا کی جائے اور اجتماعی مفاد پر مبنی تعاون کو فروغ دیا جائے تو ایشیا ایک نئے علاقائی شراکت داری ماڈل کے طور پر ابھر سکتا ہے اور اقتصادی ترقی، مستقبل کی جدت اور عالمی پیشرفت کا مرکز بن سکتا ہے۔  

قالیباف کے مطابق ایشیا کی اہمیت صرف آبادی یا رقبے میں نہیں بلکہ فکری آزادی، ثقافتی تنوع اور حقیقی کثیرالجہتی کے حصول کے لیے ممالک کے مشترکہ عزم میں ہے۔

News ID 1936893

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha