مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غزہ سے متعلق حالیہ قرارداد پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ قرارداد پیش کرنے والوں نے جان بوجھ کر اقوام متحدہ کے مرکزی کردار اور فلسطین کے حوالے سے پہلے منظور کی گئی قراردادوں کو نظر انداز کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ قرارداد کی بڑی شقیں فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے خلاف ہیں اور اس سے غزہ میں ایک قسم کے سرپرستی نظام کا نفاذ ہورہا ہے، جو فلسطینی عوام سے خود ارادیت اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے حق کو سلب کرتا ہے۔
ایران نے خبردار کیا کہ غزہ کی تقسیم فلسطینی عوام کی امنگوں کے خلاف ہے اور اس کے خطرناک نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔ بیان میں عالمی برادری، خاص طور پر امن معاہدے کے ضامنوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالیں تاکہ فلسطین سے مکمل انخلا یقینی بنایا جاسکے۔
ایران نے فلسطینی زمین پر جاری قبضے اور صیہونی جارحیت کے جواب میں مزاحمت کو بین الاقوامی قانون کے تحت جائز قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت جائز اور ضروری ردعمل ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فلسطینی علاقوں کے مستقبل اور حکمرانی کے فیصلے فلسطینی قومی اتفاق اور رضامندی کے بغیر بیرونی طاقتوں کی طرف سے مسلط نہیں کیے جاسکتے۔
ایران نے عالمی برادری پر زور دیا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں جاری نسل کشی، مصنوعی قحط، فوری انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
آخر میں وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ اور سکیورٹی کونسل کے اراکین پر زور دیا کہ وہ جنگی جرائم اور نسل کشی کے مرتکب افراد کے خلاف مؤثر کارروائی کریں، کیونکہ گزشتہ دو سال میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے میں اقوام متحدہ کی ناکامی واضح ہے۔
آپ کا تبصرہ