مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ايروانی نے کہا ہے کہ ایران کسی بھی طرح کی دھمکی، دباؤ یا یکطرفہ اقدامات کے آگے کبھی سر نہیں جھکائے گا۔
تفصیلات کے مطابق، اقوامِ متحدہ میں آئی اے ای اے کی تازہ رپورٹ پر ہونے والی بحث کے دوران ايروانی نے کہا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹس ہمیشہ غیرجانبدار، تکنیکی اور سیاسی اثرات سے پاک ہونی چاہئیں، کیونکہ ادارے کی ساکھ اسی اصول پر قائم ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جوہری توانائی ترقی پذیر ممالک کے لیے ناگزیر ہے اور این پی ٹی کے آرٹیکل IV کے مطابق جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی ایک ناقابل تنسیخ حق ہے۔ جوہری عدم پھیلاؤ کے نام پر اس حق سے محروم کرنا این پی ٹی کی روح اور متن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مغربی ممالک کی جانب سے ترقی پذیر ریاستوں پر پابندیاں جبکہ اسرائیل کو خفیہ جوہری ہتھیار رکھنے کے باوجود معاونت فراہم کرنے کو بدترین دوہرا معیار قرار دیا۔
ايروانی نے کہا کہ جون 2025 میں اسرائیل نے آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز میں قرارداد کے فوراً بعد ایران کی محفوظ شدہ جوہری تنصیبات پر بڑے پیمانے پر حملے کیے، جن کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید یا زخمی ہوئے، جن میں سائنس دان اور ان کے اہل خانہ بھی شامل تھے۔ 22 جون کو امریکہ نے بھی حملوں میں شمولیت اختیار کی اور آئی اے ای اے کی نگرانی میں کام کرنے والی ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جو بین الاقوامی قوانین، آئی اے ای ای اے کے ضابطوں اور سلامتی کونسل کی قرارداد 487 کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ یہ صرف ایک ملک پر حملہ نہیں تھا، بلکہ اقوامِ متحدہ کی ساکھ، آئی اے ای اے کے اختیار اور safeguards نظام پر براہِ راست حملہ تھا۔
انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ نہ آئی اے ای اے، نہ سلامتی کونسل، اور نہ ہی ڈائریکٹر جنرل نے ان غیرقانونی حملوں کی مذمت کی، باوجود اس کے کہ جنرل کانفرنس کی متعدد قراردادیں واضح طور پر ایسی کارروائیوں کو ممنوع قرار دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جون 2025 کے حملوں کے بعد معائنوں کی عارضی معطلی صرف اسی جارحیت کا نتیجہ تھی۔ آئی اے ای ای اے کی حالیہ رپورٹیں بھی اس کی تصدیق کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9 ستمبر 2025 کو ایران اور آئی اے ای اے نے قاہرہ میں ایک اہم مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے، مگر امریکہ اور یورپی تین ممالک نے اس پیش رفت کو فوری طور پر سبوتاژ کردیا۔
ايروانی نے E3 کے اسنپ بیک میکانزم کے استعمال کو “غیرقانونی، باطل اور سفارتی عمل کے خلاف سنگین مسخ شدہ اقدام” قرار دیا، اور یاد دلایا کہ قرارداد 2231 کی قانونی حیثیت 18 اکتوبر 2025 کو ختم ہوچکی ہے لہٰذا اس کی کسی شق کو دوبارہ زندہ کرنا قانونی طور پر ناممکن ہے۔
انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ایران کبھی دھمکی یا دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔ ہم صرف احترام، قانون اور مساوات کا جواب دیتے ہیں۔ فوجی جارحیت اور معاشی دہشت گردی ہمیں اپنے جائز حقوق سے دستبردار نہیں کرسکتی۔
آپ کا تبصرہ