مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ میں جرمنی کے مبینہ کردار سے متعلق نئی معلومات سامنے آئی ہیں۔ یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب جرمن وزارت خارجہ نے ایک ای میل میں یہ دعوی کیا کہ جرمنی نے اسرائیل اور ایران کی جنگ میں کوئی شرکت نہیں کی۔
چند دن قبل تہران ٹائمز نے جرمنی کے مبینہ فوجی کردار پر سوال اٹھایا تھا، تاہم تہران میں جرمن سفارت خانے نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔ بعد ازاں جرمن وزارت خارجہ نے ایک باضابطہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جرمن فوجیوں کی تعییناتی پر مبنی تہران ٹائمز کی رپورٹ غلط اور بے بنیاد ہے۔
تاہم تہران ٹائمز نے اپنے اصل ذرائع سے دوبارہ رابطہ کیا، جنہوں نے نئی معلومات فراہم کیں۔ ذرائع کے مطابق، جنگ کے دوران مقبوضہ فلسطین میں جرمن فوجی اہلکاروں کے دو گروپ تعینات تھے۔
پہلا گروپ ریٹائرڈ فوجی افسران پر مشتمل تھا، جو زیادہ تر مالی فوائد کے حصول کے لیے اس مشن میں شامل ہوئے۔ دوسرا گروپ نسبتا کم عمر حاضر سروس افسران پر مشتمل تھا، جنہیں جرمن حکومت نے ایران۔اسرائیل جنگ کے دوران تجربہ حاصل کرنے کے لیے تعیناتی کی اجازت دی۔ تاہم جب ایران نے اسرائیل پر شدید میزائل حملے کیے، تو دونوں جرمن گروپوں نے اسرائیل میں مزید قیام نہ کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ اس سطح کے حملوں اور ردِعمل کی توقع نہیں کررہے تھے۔
آپ کا تبصرہ