10 اکتوبر، 2025، 4:14 PM

مہر نيوز کی خصوصی رپورٹ:

"7 اکتوبر"؛ وہ زلزلہ جس نے خاموشی کی دیواریں ڈھا دیں

"7 اکتوبر"؛ وہ زلزلہ جس نے خاموشی کی دیواریں ڈھا دیں

امریکا سے یورپ تک دنیا کی یونیورسٹیوں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے دکھا دیا کہ نئی نسل نے مغربی میڈیا کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی– بین الاقوامی ڈیسک: برطانیہ کی ہل یونیورسٹی نے 2024 میں ایک اہم تحقیق شائع کی جس کا عنوان تھا: "سوشل میڈیا کے اعداد و شمار کے تجزیے میں تعصب پر قابو پانے اور بحران کے انتظام کے لیے اعتماد پیدا کرنے کے طریقے"۔ اس تحقیق میں تین ایسے خطرناک تعصبات کو بے نقاب کیا گیا ہے جو کسی بھی بڑے سانحے کی اصل حقیقت کو دنیا کی نظروں سے چھپا سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق حتیٰ کہ سب سے درست اور قیمتی معلومات بھی اگر ان تعصبات کی چھلنی سے گزریں تو وہ دنیا کے سامنے ایک مسخ شدہ، جانبدار اور ناعادلانہ تصویر پیش کرتی ہیں:

۱۔ جغرافیائی تعصب

یہ تعصب ان سانحات کو پس منظر میں دھکیل دیتا ہے جو مغربی ذرائع ابلاغ کے مرکزِ توجہ نہیں ہوتے۔ مثلاً مشرقِ وسطیٰ، ایشیا یا افریقہ کے بڑے حادثات ایسے نظرانداز ہوتے ہیں جیسے وہ کبھی رونما ہی نہ ہوئے ہوں۔

۲۔ لسانی تعصب

یہ تعصب غیر مغربی زبانوں میں بلند ہونے والی آوازوں کو دبائے رکھتا ہے۔ اگر کوئی سانحہ انگریزی میں بیان نہ ہو تو گویا اس کا عالمی ذرائع ابلاغ میں کوئی وجود ہی نہیں۔

۳۔ نمائشی تعصب

یہ تعصب حقیقت کو ادھورا کر دیتا ہے۔ جغرافیائی اور لسانی تعصبات مل کر ایسا یکطرفہ بیانیہ تراشتے ہیں جو صرف ایک پہلو دکھاتا ہے اور باقی بڑی حقیقت کو اندھیروں میں چھپا دیتا ہے۔

غزہ؛ میڈیا کے تعصبات کا سب سے بڑا شکار

دہائیوں تک غزہ ان تینوں تعصبات کا سب سے نمایاں نشانہ رہا۔ اس کا جغرافیائی محلِ وقوع اور عوام کی عربی زبان نے اس بات کو یقینی بنایا کہ ان کے دکھ اور صہیونی قبضے کی کہانی یا تو مکمل نظرانداز کر دی جائے یا پھر مسخ شدہ انداز میں بیان ہو۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فلسطین کا مسئلہ عالمی برادری کی نظر میں معمولی سا واقعہ بن کر رہ گیا۔ یہی میڈیا کا جانبدار ماحول صہیونی ریاست کے لیے ڈھال بنا، جس نے مغربی حمایت کے ساتھ اپنے قبضے کے منصوبے کو آگے بڑھایا۔ یہاں تک کہ بعض عرب ممالک نے بھی اس کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔

7 اکتوبر؛ وہ دن جس نے عالمی میڈیا کا منظرنامہ بدل دیا

7 اکتوبر کو "طوفان الاقصیٰ" آپریشن ایک زلزلے کی طرح ثابت ہوا، جس نے ان تمام میڈیا تعصبات کی بنیادیں ہلا دیں۔ یہ واقعہ جغرافیائی اور لسانی دیواریں توڑ کر دنیا کو مجبور کر گیا کہ وہ وہ سب کچھ دیکھے جو برسوں تک چھپایا گیا تھا۔ اب صہیونی مظالم ان رکاوٹوں کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔

امریکا سے یورپ تک دنیا کی یونیورسٹیوں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں نے دکھا دیا کہ نئی نسل نے مغربی میڈیا کے بیانیے کو مسترد کر دیا ہے اور نمائشی تعصب کو کھلے عام چیلنج کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں صہیونی وزیر اعظم نتنیاہو کی تقریر کے دوران خالی نشستیں اس حقیقت کی علامت بن گئیں کہ یہ ریاست عالمی اداروں میں بھی اپنی قانونی حیثیت کھو رہی ہے۔

فلسطینی کاز کے حامی ممالک—جیسا کہ یمن—جو کبھی خانہ جنگی میں الجھا ہوا تھا، اب کشتیوں کو روکنے اور صہیونی اہداف کو نشانہ بنانے جیسے غیر معمولی اقدامات کے ذریعے ایک فیصلہ کن کردار ادا کر رہے ہیں۔

خونریزی کے باوجود ایک ناقابلِ انکار کامیابی

اگرچہ 7 اکتوبر کے بعد صہیونی ریاست کے اندھا دھند حملوں نے ہزاروں بےگناہ فلسطینیوں کو شہید کیا، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی، اور کئی مزاحمتی کمانڈروں کو بھی نشانہ بنایا گیا؛ مگر اس سب کے باوجود ایک بڑی اسٹریٹجک کامیابی حاصل ہوئی:

میڈیا بیانیے کی اجارہ داری ٹوٹ گئی اور فلسطینی عوام پر ہونے والی تاریخی ناانصافی دنیا کے سامنے آشکار ہوگئی۔

7 اکتوبر نے ثابت کر دیا کہ دنیا کی سب سے طاقتور پروپیگنڈا مشینیں بھی ہمیشہ کے لیے حقیقت کو تعصب کی دیواروں کے پیچھے نہیں چھپا سکتیں۔

News ID 1935862

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha