1 اکتوبر، 2025، 6:50 PM

مذاکرات سے انکار کرکے امریکہ اور یورپ نے سفارتی عمل کو سبوتاژ کیا، ایرانی ترجمان

مذاکرات سے انکار کرکے امریکہ اور یورپ نے سفارتی عمل کو سبوتاژ کیا، ایرانی ترجمان

ایرانی حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپی ٹرائیکا نے نیویارک میں مذاکرات کی ایرانی پیشکش کو مسترد کرکے سفارتی عمل کو سبوتاژ کردیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے کہا ہے کہ ایران نے نیویارک میں تین یورپی ممالک، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور امریکی نمائندے وٹکاف کے ساتھ مذاکرات کی آمادگی ظاہر کی تھی، تاہم تمام فریقوں نے پابندیاں دوبارہ نافذ ہونے سے قبل ملاقات سے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک مذاکرات کا تعلق ہے، ایران صرف اسی معاہدے کو قبول کرے گا جو قومی مفادات کی ضمانت دے۔ چونکہ امریکی اور یورپی مطالبات میں ایران کے مفادات کو نظرانداز کیا گیا، اس لیے ہم نے ان شرائط کو قبول نہیں کیا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ وزیر خارجہ عباس عراقچی کی رپورٹ کے مطابق ایران نے نیویارک میں مذکورہ فریقین کے ساتھ ملاقات کی پیشکش کی تھی، مگر ان کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا اور وہ اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔ ابتدائی طور پر مذاکرات کا موضوع 60 فیصد یورینیم کے ذخائر کے بدلے اسنیپ بیک میکانزم کی منسوخی تھا۔ ایران نے اسنیپ بیک کو مکمل طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا، مگر دوسری جانب سے صرف 6 ماہ کے لیے معطلی کی تجویز دی گئی، جس پر امریکی نمائندے ویٹکوف نے زور دیا۔

فاطمہ مہاجرانی نے انکشاف کیا کہ آخری رات ایران نے اسنیپ بیک کی 45 دن کی تاخیر کی تجویز بھی دی، لیکن صہیونی لابی کے دباؤ کے باعث یہ تجویز بھی مسترد کر دی گئی۔

ترجمان نے زور دیا کہ ایرانی عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ سفارتی اداروں نے اسنیپ بیک کو ختم یا مؤخر کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی، لیکن امریکہ اور یورپ میں صہیونی لابی کے اثرات واضح تھے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک مذاکرات کی خواہش رکھتے تھے اس کے باوجود انہوں نے دباؤ میں آ کر فیصلہ تبدیل کیا اور بالآخر پابندیاں دوبارہ نافذ کردی گئیں۔

News ID 1935696

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha