مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: حالیہ دنوں میں لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ ایک نازک اور فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہی ہے۔ جہاں قیادت کی تبدیلی اور علاقائی تناؤ کے باوجود اس کی طاقت اور استقامت میں کمی نہیں آئی۔ شہید سید حسن نصراللہ کے بعد شیخ نعیم قاسم کی قیادت میں حزب اللہ نے نہ صرف اپنا داخلی اتحاد برقرار رکھا بلکہ صہیونی دشمن کے خلاف براہ راست مقابلے کی تیاری کا اعلان کر کے ایک مضبوط پیغام بھی دیا ہے۔ حزب اللہ اور لبنان کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں معروف یمنی مبصر الحمد الشامی نے حزب اللہ لبنان کے سربراہ شیخ نعیم قاسم کے حالیہ بیانات اور مؤقف پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیانات لبنان کی قومی سلامتی کے ضامن ہیں۔ لبنان کی خودمختاری کا دار و مدار مقاومت کے پاس موجود ہتھیاروں کے تحفظ پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ لبنان کے اندر سے مقاومت کو غیر مسلح کرنے کی بات کرتے ہیں، وہ حقیقت میں صہیونی حکومت کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑے ہیں۔ شیخ نعیم قاسم ہمیشہ صہیونیت مخالف سخت مؤقف رکھتے آئے ہیں۔
الشامی نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت اور پھر فورا بعد ان کے جانشین سید ہاشم صفی الدین کی شہادت نے بہت سے حلقوں میں یہ سوال پیدا کر دیا تھا کہ حزب اللہ کا مستقبل کیا ہوگا؟ لیکن ان حالات میں شیخ نعیم قاسم نے قیادت سنبھالی۔ سید حسن نصراللہ کے بعد پیدا ہونے والا قیادت کا خلا پر کرنا نہایت مشکل کام تھا، لیکن شیخ نعیم قاسم نے یہ کارنامہ انجام دیا۔ انہوں نے نہ صرف حزب اللہ کی قیادت ایک پیچیدہ دور میں سنبھالی بلکہ مزاحمت کی صفوں میں اتحاد اور اس کی طاقت کو دوبارہ منظم کیا۔ شہید سید حسن نصراللہ کے جنازے میں عوام کی بھرپور شرکت مزاحمت کی طاقت اور پائیداری کی علامت تھی۔ شیخ نعیم قاسم کو عوام میں گہرا اثر و رسوخ حاصل ہے اور 30 سال سے زیادہ عرصے تک حزب اللہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔
مقاومت کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے شیخ نعیم قاسم کے موقف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اپنی حالیہ تقریروں میں، شیخ نعیم قاسم نے حزب اللہ کی سرخ لکیریں واضح کر دیں اور مزاحمت کے وجود کو لبنانی ریاست کو مضبوط بنانے کا ایک عنصر قرار دیا۔ ان کے مؤقف نے یہ ظاہر کیا کہ حزب اللہ کی جانب سے مزاحمتی ہتھیاروں کا تحفظ لبنان میں کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے نہیں بلکہ قومی سلامتی کو یقینی بنانے اور بیرونی خطرات کے مقابلے کے لیے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شیخ نعیم قاسم کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی حکومت وہ اہداف جو وہ جنگ کے ذریعے حاصل نہ کر سکی، انہیں سیاسی طریقے سے بھی حاصل نہیں کر سکتی۔ حزب اللہ خود کو مسلسل مضبوط کر رہی ہے اور اب وہ مرحلہ آ چکا ہے کہ وہ دشمن صہیونی حکومت کے ساتھ براہِ راست ٹکر کے لیے مکمل طور پر آمادہ ہے۔
یمنی تجزیہ کار نے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ یمن کے عوام شیخ نعیم قاسم پر فخر کرتے ہیں اور ان کی تقاریر کو باقاعدگی سے اور مسلسل سنتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ