مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران امریکہ کی جانب سے اس کے ایٹمی مراکز پر حملوں کے جواب میں مزید کارروائی کا ارادہ نہیں رکھتا، تاہم تہران نے یورینیم افزودگی روکنے کا کوئی منصوبہ بھی نہیں بنایا ہے۔
غیر ملکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 21 جون کو ایران کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچایا، جوکہ ننگی جارحیت تھی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران مزید جوابی کارروائی کرے گا، تو تختروانچی نے کہا کہ جب تک امریکہ کی طرف سے ہمارے خلاف کوئی نئی جارحیت نہ ہو، ہم دوبارہ جواب نہیں دیں گے۔
انہوں نے مذاکرات کے دوران امریکی حملے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ پر کیسے بھروسہ کریں؟ ہم چاہتے ہیں کہ وہ وضاحت دیں کہ انہوں نے ہمیں گمراہ کیوں کیا اور ایران کے خلاف ایسا سنگین اقدام کیوں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سفارتکاری کے حامی ہیں، ہم بات چیت کے حامی ہیں۔ لیکن امریکی حکومت کو ہمیں قائل کرنا ہوگا کہ وہ مذاکرات کے دوران فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرے گی۔ یہ ایک بنیادی شرط ہے تاکہ ہماری قیادت آئندہ مذاکرات کے بارے میں فیصلہ کرسکے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایران افزودگی جاری رکھے گا، تو تختروانچی نے واضح کیا کہ یورینیم افزودگی سے متعلق ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کو ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے کے تحت اپنی سرزمین پر افزودگی کا مکمل حق حاصل ہے۔ ہمیں صرف اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ہم اسے عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایران دوسرے ممالک کے ساتھ اس بات پر بات چیت کے لیے تیار ہے کہ یورینیم افزودگی کی حد، دائرہ کار اور صلاحیت کتنی ہو۔
آپ کا تبصرہ