مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب کے مشیر علی لاریجانی نے ایک ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا کہ ایران پر حالیہ اسرائیلی حملے کے دوران انہیں دھمکی دی گئی کہ وہ بارہ گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑ دیں۔ انہیں معلوم تھا کہ یہ دھمکی کس جانب سے ہے۔ اس دھمکی کے بعد نتن یاہو کے سخت جواب دیا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف حملے سے باخبر تھے بلکہ اس کے پیچھے مکمل منصوبہ بندی بھی موجود تھی۔ ٹرمپ نے جنگ سے ایک دن قبل دعوی کیا تھا کہ ایران سے مذاکرات جاری ہیں، لیکن اگلے ہی روز اسرائیل نے حملہ کیا، اور بعدازاں ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایران کو پہلے ہی ساٹھ دن کی مہلت دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک ملک، دوسرے ملک کو ساٹھ دن کی مہلت دے کر اسے جھکنے پر مجبور کرنا چاہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے محض تماشائی ہیں اور ان کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی۔
لاریجانی نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل نے جنگ کے ابتدائی مراحل میں عرب ممالک کو ایران سے دور کرنے کی کوشش کی، لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا، اور عرب ممالک نے ایران کے ساتھ کھڑے ہو کر اتحاد و حمایت کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جنگ میں اترا تھا، لیکن وہ ایرانی عوام کے عزم، قوت ارادی اور انقلابی شعور کا مقابلہ نہ کرسکا۔ اسرائیل اور امریکہ کا گمان تھا کہ جنگ کی صورت میں ایرانی عوام حکومت سے دور ہوجائیں گے، لیکن ایرانی قوم نے اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ دشمن کے تصورات کو خاک میں ملا دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ کے آغاز میں ایران کی عسکری طاقت اسرائیل سے کم تھی، لیکن پہلے ہی ہفتے کے منگل کو ایرانی مسلح افواج نے صورتحال کو یکسر بدل دیا۔ ایران نے ایسی جوابی حکمت عملی اپنائی جس نے دشمن کے تمام اندازوں کو غلط ثابت کر دیا۔
لاریجانی نے امریکہ و اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے ایرانی قوم کی تہذیبی اور ثقافتی گہرائیوں کو سمجھنے میں سنگین غلطی کی۔ یہی سبب ہے کہ نہ صرف ان کے فوجی اندازے غلط نکلے بلکہ نفسیاتی جنگ بھی ان کے گلے پڑ گئی۔ ایرانی عوام اور قیادت نے ثابت کر دیا کہ ایران محض جغرافیائی سرزمین نہیں، بلکہ ایک تمدنی قوت ہے جس کا دفاع ایمان، تاریخ اور عوامی بیداری سے جڑا ہے۔
آپ کا تبصرہ