مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے خارجہ تعلقات کی اسٹریٹجک کونسل کے سربراہ سید کمال خرازی نے روزنامہ "مصری الیوم" کے ساتھ ایک انٹرویو میں خطے کی صورت حال اور ملک کی جوہری توانائی سے متعلق سوالات کے جوابات دئے۔
انہوں نے خطے کی کشیدہ تاریخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ پر تسلط ہمیشہ استعمار کے مقاصد میں سے رہا ہے اور اسرائیلی رژیم کی تشکیل انہیں مقاصد کے لئے کی گئی ہے۔
خرازی نے امریکہ اور صیہونی رژیم کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپ اس خطے میں جنگ سے دستبردار نہیں ہو رہے اور علاقائی ممالک کے درمیان اختلافات، عدم استحکام اور جنگ کی آگ بھڑکا کر اپنی مداخلت کے لئے جواز پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے ایران اور مصر کے تعلقات کے بارے میں کہا کہ ایران اور مصر عظیم تہذیبی ورثے کے حامل دو بڑے ممالک ہیں اور دونوں کے درمیان سیاسی تعلقات کا قیام ماضی اور حال کے مسائل میں کسی قسم کے اختلاف سے قطع نظر علیٰ حکام کے ارادے سے مشروط ہے۔
اسٹرٹیجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ نے خطے میں مزاحمت کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ مزاحمت ایک مکتب فکر اور جدوجہد ہے اور اگر جدوجہد کے دوران اسے کوئی چوٹ لگ بھی جائے تو اسے تباہ نہیں کیا جا سکتا، بلکہ یہ تیزی سے اپنے اہداف کی طرف بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کے حوالے پچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ اقتصادی پابندیوں کا ایران کی ایٹمی سرگرمیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے اور ایران پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں زیادہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔
خرازی نے یہ بھی کہا کہ ایران اس میدان میں اپنی سائنسی اور تکنیکی صلاحیتوں کو منتقل کرنے کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے۔
آپ کا تبصرہ