مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا عراق کا تین روزہ دورہ عالمی اور علاقائی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ بغداد اور اربیل میں اعلی حکام کی جانب سے صدر پزشکیان کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور دونوں ممالک کے تعلقات میں گرمجوشی دیکھی گئی۔
روزنامہ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ صدر پزشکیان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلے غیر ملکی دورے کے لئے عراق کا انتخاب کیا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ تہران مشرق وسطی کے بحرانی حالات میں بغداد کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔
یورونیوز نے ایرانی صدر کے دورہ عراق کے حوالے سے لکھا ہے کہ مشرق وسطی میں بحران اور کشیدگی کے باوجود صدر پزشکیان کے دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔ عراق امریکہ اور ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں تعادل برقرار کرنا چاہتا ہے۔
ویب سائٹ عرب ویکلی نے ایرانی صدر کے دورے کے بارے میں لکھا ہے کہ ایرانی صدر نے دوسرے روز عراقی کردستان کا دورہ کیا۔ اربیل میں کردستان کے سربراہ نیچروان بارزانی نے ائیرپورٹ پر صدر پزشکیان کا استقبال کیا۔ پیشمرگہ کے جوانوں نے ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ سرخ قالین بچھا کر ایرانی صدر کا خصوصی طور پر احترام کیا گیا۔ عراق کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی 14 یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے۔
المانیٹر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایرانی صدر کو عراقی کرد رہنماوں سے گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیا۔ مشرق وسطی کی بحرانی صورتحال میں صدر پزشکیان کے دورے سے امریکہ اور عراق کے درمیان تعاون کی بساط لپیٹ دی جائے گی۔
رائٹرز نے لکھا ہے کہ غزہ کی جنگ کے سایے میں بغداد حکام نے ایرانی صدر کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ ایرانی صدر نے غزہ میں صہیونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
الجزیرہ نے صدر پزشکیان کے دورہ عراق کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ایران کی دھمکیوں میں اضافے کے ساتھ صدر پزشکیان نے بغداد کا دورہ کرکے عراق کے ساتھ تعلقات مزید بڑھانے کی سمت پیش قدمی کی ہے۔ انہوں نے بغداد ائیرپورٹ پر شہید قاسم سلیمانی کی جائے شہادت کا بھی دورہ کیا۔
آپ کا تبصرہ