20 جون، 2023، 2:22 PM

حضرت علیؑ اور حضرت زہراؑ کی شادی کی مناسبت سے مہر نیوز کی خصوصی پیشکش؛

آسمانی جوڑے کی شادی، کامیاب ازدواجی زندگی کا بہترین نمونہ

آسمانی جوڑے کی شادی، کامیاب ازدواجی زندگی کا بہترین نمونہ

شادی وہ شرعی اور قانونی عہد ہے جس کے ضمن میں لڑکا اور لڑکی زندگی کے مختلف موڑ پر ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا عہد کرتے ہیں اسی لئے اسلام میں شادی کی بہت زیادہ سفارش کی گئی ہے۔

حضرت امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور سیدہ کونین جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی کے موقع پر حجت الاسلام طاہر قلی زادہ نے مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ان دونوں ہستیوں کی شادی کو آج کی زندگی کے لئے عبرت آموز قرار دیا اور کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اہل بیت علیہم السلام اللہ کے ارادے سے ہر قسم کی بدی اور غلطیوں سے پاک ہیں اسی لئے یہ ہستیاں سعادت اور کامیابی کا بہترین نمونہ ہیں۔

فطری بات ہے کہ انسان جس قدر خود کو ان پاک ہستیوں سے قریب کرے، خود بھی کامیابی اور سعادت سے نزدیک اور خطا و غلطیوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ اس کے برعکس جتنا ان ہستیوں اور ان کی سیرت سے دور ہوجائے، دنیا اور آخرت میں نقصان کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شادی آج ہمارے ملک اور معاشرے کے لئے چیلنج بن چکی ہے۔ شادی وہ مقدس رشتہ جس کے وجود میں آنے کے بعد لڑکا اور لڑکی زندگی کے مختلف مواقع پر ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا عہد کرتے ہیں اسی لیے اسلام میں شادی پر کافی تاکید کی گئی ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے شادی کو اپنی سنت قرار دیا ہے۔

اگر شادی کو آسان طریقے سے انجام دیتے تو آج ہمارے معاشرے کی حالت مختلف ہوتی۔ شادی کو آسان بنانے کا مطلب ریڈلائن عبور کرنا اور معقول رسومات کو چھوڑنا نہیں ہے بلکہ غیر ضروری امور کو چھوڑنا ہے جن کے بغیر بھی خاندان تشکیل دیا جاسکتا ہے۔

حجت الاسلام طاہر قلی زادہ نے کہا کہ غیر ضروری کاموں اور فضول خرچی سے گریز کرنے کے ساتھ ساتھ شادی کی عمر کو بھی مناسب سطح پر لانا چاہئے تاکہ شادی خوشی کا باعث بن سکے۔ اہل بیت علیہم السلام اس حوالے سے ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی میں ہمارے لئے کئی لحاظ سے نمونہ عمل موجود ہے۔ مال اور دولت اور معنویت کو مقدم قرار دیا گیا۔ اس شادی میں جہیز اور حق مہر کی رقم سے ہم درس لے سکتے ہیں۔

آج ایران سمیت دنیا کے ہر ملک میں مشکلات موجود ہیں۔ جب ہم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے کردار کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے اکثر کام اور سوچ غلط ہیں اسی کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان مشکلات پر قابو پاکر فرھنگ سازی کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روایات کے مطابق حضرت علی علیہ السلام نے رشتہ بھیجا تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ بیوی کا مہر دینے کے لئے کچھ مال ہے؟ تو حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: یا رسول اللہ آپ میری حالت کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں؛ میرے پاس ایک شمشیر، ایک زرہ اور ایک اونٹ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ شمشیر دشمن سے مقابلے کے لئے رکھ لو؛ اونٹ کو سفر اور دیگر کاموں میں استعمال کرو گے۔ پس زرہ بیچ کر بیوی کا حق مہر ادا کرسکتے ہیں میں نے اپنی بیٹی اسی کے عوض تمہارے عقد میں دے دیا۔

شیخ طوسی کی نقل کے مطابق حضرت علی علیہ السلام نے زرہ فروخت کرکے اس کی قیمت سرور کائنات کے حوالے کردی۔ آنحضرت نے اس رقم کا کچھ حصہ حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے کردیا کیونکہ ان کی بیٹی کی تازہ شادی ہوئی تھی۔ باقی حصہ جناب عمار یاسر اور دیگر اصحاب کو عطا کیا۔

حجت الاسلام طاہر قلی زادہ نے کہا کہ اس آسان اور بابرکت شادی کی طرف قرآن میں اشارہ کرتے ہوئے خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے: «مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیَانِ … یخَرُجُ مِنهْمَا اللُّؤْلُؤُ وَ الْمَرْجَان» چنانچہ روایات میں آیا ہے کہ دو دریاؤں سے مراد حضرت علی علیہ السلام اور جناب سیدہ کونین سلام اللہ علیہا ہیں جب کہ مروارید سے مراد حضرت امام حسن علیہ السلام اور مرجان سے مراد حضرت امام حسین علیہ السلام ہیں۔

ان باتوں پر غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ شریک حیات کے انتخاب میں غلطی اور شادی کے دوران غیر ضروری امور انجام دینے کی وجہ سے ہم معصومین علیہم السلام کی سیرت سے دور ہوچکے ہیں۔ اگر موجودہ زمانے کے فضول اور غیر ضروری رسومات کو چھوڑ کر ائمہ معصومین علیہم السلام کی سیرت اپنائیں تو ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی میں نمایاں بہتری آسکتی ہے۔
 

News ID 1917303

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha