12 جون، 2023، 7:32 PM

ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی کی آیت اللہ اعرافی سے ملاقات

ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی کی آیت اللہ اعرافی سے ملاقات

ہندوستان کے معروف عالم دین علامہ کلب جواد نقوی نے ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی سے ملاقات کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے حوزہ نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے معروف عالم دین اور مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری حجۃ الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے ایرانی دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی سے ان کے دفتر میں ملاقات کی ہے اور دینی مدارس کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

اس موقع پر آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ ہمیں برادران اہل سنت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے چاہئیں، اگرچہ اسلامی اتحاد و وحدت کا مطلب اہل سنت کے ساتھ باہمی تعاون ہے؛ لیکن ہمیں اپنے عقائد کو محفوظ رکھنا چاہیئے اور اپنے بچوں کو اصول دین کی تعلیم دینی چاہیئے۔ ایرانی مدارس کے سربراہ نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں اور شیعوں کی حفاظت کیلئے ایک مکمل لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ لائحہ عمل ہر لحاظ سے کامل اور جامع ہونا چاہیئے۔

آیت اللہ علی رضا اعرافی نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اچھے اقدامات ہوئے ہیں، لیکن بہتر اور اس سے بھی مؤثر قدم اٹھایا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ سال امام خمینیؒ کی تحریک آزادی کا 60واں سال ہے، امام خمینیؒ نے ساٹھ سال پہلے ہی اگلے ساٹھ سال کے لئے منصوبہ بنایا تھا۔

امام جمعہ قم نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آج ہم ہندوستانی علماء کی عظمت سے دور ہو چکے ہیں، کہا کہ ہندوستان شیعوں کیلئے ایک عظیم مرکز رہا ہے، لیکن بدقسمتی سے آج ہمارا ان دنوں سے کافی فاصلہ ہو چکا ہے کہ جب یہ ملک تشیع کی پہچان ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیه کی انتظامیہ پوری طرح سے لکھنؤ اور ہندوستان کے مدارس کو مضبوط کرنے کیلئے تیار ہے۔

ملاقات کے آغاز میں مجلس علمائے ہند کے سکریٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ ہم ہندوستان میں مسلمانوں اور شیعوں کو محفوظ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ میں مسلم اراکین موجود ہیں، لیکن کوئی شیعہ نمائندہ نہیں ہے، ہندوستان میں اسلام اور شیعیت کے تحفظ کیلئے بہت سے اقدامات کئے جا چکے ہیں اور مزید کوششیں جاری ہیں۔

News ID 1917141

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha