مہر خبررساں ایجنسی نے ایکسپریس سے نقل کیاہے کہ ماضی میں نسل پرستی پر مبنی ٹویٹ کرنے اور شام میں مبینہ طور پر مشتبہ شدت پسند خاتون کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے کے الزام پر مسلم پولیس افسر 27 سالہ روبی بیگم کو معطل کر دیا گیا۔
خیال رہے کہ دو سال قبل کورونا وبا میں نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین کو بہادری سے کنٹرول کرنے والی باحجاب مسلم خاتون پولیس افسر روبی بیگم کو پہلی بار عوامی پذیرائی ملی تھی۔
تاہم وہ جلد متنازع ہوگئیں جب میٹروپولیٹن پولیس میں بھرتی سے قبل سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر کی گئی ٹویٹس دوبارہ وائرل ہوگئیں جس میں روبی بیگم کو یہودیوں اور نائن الیون حملوں کا مذاق اڑایا۔
اسی طرح ان کی غیر مسلموں کے بارے میں جارحانہ اصطلاحات استعمال کرنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئیں اور شام میں داعش کی حامی ایک خاتون کے ساتھ رابطے کا معاملہ بھی سامنے آیا۔
جس کے بعد پولیس نے انکوائری شروع کی اور سنگین بدانتظامی کا جواب دینے کا مقدمہ درج کیا جس کی سماعت کی تاریخ ابھی نہیں دی گئی تاہم خاتون پولیس افسر کو معطل کردیا گیا۔
کیس اور معطلی کے حوالے سے پولیس افسر روبی بیگم نے کوئی وضاحت نہیں کی لیکن انھوں نے اپنا پاسپورٹ ایک ماہ کے لیے ضبط ہونے کی تصدیق کی۔
آپ کا تبصرہ