مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کے زیر اہتمام شہزادی کونین اور خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر "یوم مادر"کے عنوان سے ایک عظیم الشان سیمینار کا انعقاد مقامی ہوٹل میں ہوا۔سمینار سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی اہلیہ بیگم پروین سرور نے کہا کہ جگر گوشہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی ذات مقدسہ خواتین کے لیے بہترین نمونہ عمل ہے۔ ہم زندگی کے تمام پہلوؤں میں اس عظیم ہستی سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔ہمیں اپنی نسلوں کو سنوارنے کے لیے اس ذات مقدسہ کی تعلیمات کو مشعلِ راہ بنانا ہو گا جنہیں نبی کریم (ص) نے اپنے جگر کا ٹکڑا قرار دیا ہے۔یہ وہ ذات ہیں جو رحمت اللعالمین (ص) کے لیے بھی رحمت ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکباز معاشرے کی تشکیل کے لیے پاکیزہ تربیت اولین شرط ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب ان ہستیوں سے فیض حاصل کیا جائے جن کی پاکیزگی کا گواہ خود اللہ تعالٰی کا پاک کلام ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل،ممبر صوبائی اسمبلی سیدہ زہرا نقوی نے کہا کہ سیدۃ النسا العالمین حضرت فاطمۃ الزہرا محسنہ اسلام ہیں۔ان کی صداقت و عصمت پر خالق کائنات خود گواہ ہیں۔دین اسلام کے خلاف یزید لعین کے منصوبوں کو خاک میں ملانے والے امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام کی تربیت و پرورش اس عظیم ماں کی آغوش میں ہوئی۔جناب سیدہ سلام اللہ علیہا وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن کے احترام میں سردار الانبیاء کھڑے ہو جاتے تھے۔دختر رسول ﷺ کا احترام سنت رسول ﷺ ہے اور ہر کلمہ گو ہر واجب ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خاتون جنت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں اور اعلی کردار کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے ۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم لاہور کی سکریٹری جنرل خانم سیدہ حنا رضا تقوی نے کہا کہ خاتون جنت ام الائمہ ہیں۔ان کی اولاد میں وہ آئمہ برحق ہیں جو اپنے اپنے عہد میں استکبار کے خلاف ایک جرات مند للکار تھے۔ دور عصر کے طاغوت و استکبار کا اگر جم کر مقابلہ کرنا ہے تو اہلبیت اطہار علیہم السلام کے در پر آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ رسولﷺ کی شفاعت صرف اسی کے حصہ میں آئے گی جس سے نبی زادی (س) راضی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے دفاع میں پہلی مدلل اور بھرپور آواز حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا نے اٹھائي تھی۔آغوش رسالت میں پلنے والی اس عظیم ہستی کو فاطمہ (س)کہتے ہیں جس کے کردار و گفتار سے نبی کریم ﷺ کا عکس جھلکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے دشمن ہماری نسلوں کے فکر و کردار پر حملہ آور ہے۔غیر محسوس انداز میں ہمیں حقیقی اسلام سے دور کیا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں خواتین کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔انہوں نے ان نسلوں کی تربیت کرنی ہے جو خود کو اہلبیت ع کا پیروکار سمجھتے ہیں۔ہمیں سیدۃ النساء العالمین کی تعلیمات و کردار کی معرفت حاصل کرنا ہو گی تاکہ دجالی فتنوں کا مقابلہ کر سکیں۔ ایم پی اے ام البنين پی ٹی آئی، مسز جمیل، ڈاکٹر نگین نقوی،سائرہ جعفری ممبر متحدہ علماء بورڈ،خانم سکینہ مہدوی، خانم ہما تقوی، سلمیٰ بخاری، سیدہ کرن اصغر، عروج ناصر اور خانم رباب نے خصوصی شرکت اور خطاب کیا.
آپ کا تبصرہ