مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں ناروے کی یونیورسٹی کے پروفیسرگلن ڈیزن نے افغان فوج کے واشنگٹن پر انحصار پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان سے اچانک خارج ہوکر طالبان کی حکومت کے لئے راہ ہموار کی ہے۔
ناروے یونیورسٹی کے پروفیسر نے افغانستان کے بحران پر روس اور امریکی اتحادیوں کی جانب سے تشویش کے بارے میں مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ روس کو طالبان پر بالکل اعتماد نہیں ہے اور اسی وجہ سے اسے افغانستان کی صورتحال پر سخت تشویش لاحق ہے۔ ادھر طالبان نے بھی افغانستان میں جامع اور ہمہ گیر حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں کوئي خاص قدم نہیں اٹھایا ہے۔ روس افغانستان کے حالات پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ طالبان کے ساتھ عدم اعتماد کے باوجود تعاون کے لئے بھی آمادہ ہے۔ چين اور روس دونوں امریکی منصوبہ سے آگاہ ہیں جس میں چین اور روس کے درمیان اختلاف ڈالنا شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ افغانستان کے بارے میں چين اور روس کا مؤقف مشابہ اورایک جیسا ہے اور روس و چین کو افغانستان میں فوجی بھیجنے میں کوئي دلچسپی نہیں ہے۔ چین ،روس اور ایران کابل میں امن و صلح برقرار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ناروے یونیورسٹی کے پروفیسر نے طالبان کی طرف سے عالمی برادری کے ساتھ تعلقات اور ان کی روش میں تبدیلی کے بارے میں مہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کی رفتار کو سمجھنا مشکل ہے کیونکہ ان کی رفتار میں تضاد پایا جاتا ہے۔ انھوں نے علاقائي ممالک کو اپنی اچھی نیات کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ لیکن امریکہ کے افغانستان سے ذلت آمیز انخلا اور طالبان کی کامیابی سے طالبان میں غرور پیدا ہونے کا خطرہ ہے ، افغانستان میں وہ اپنے پاؤں مضبوط کرلیں تواس وقت ان کی صحیح رفتار کا پتہ چل سکے گا۔
پروفیسرگلن ڈیزن نے افغانستان سے امریکی انخلا اور مرکزی ایشیاء میں امریکی فوجی اڈوں کے قیام کے بارے میں مہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین اور روس دونوں امریکہ کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے۔ امریکہ نے افغانستان پر اس وقت حملہ کیا جب امریکہ میں 11 ستمبر کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ اور دوسری طرف امریکہ ایران کو بھی کنٹرول کرنا چاہتا ہے ۔روس و چین اور ایران سبھی کو طالبان کے بارے میں تشویش ہے لیکن انھیں افغانستان سے امریکہ کے نکلنے پر بھی خوشی ہے، لہذا روس و چین و ایران اب امریکہ کو خطے میں زیادہ پاؤں پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
آپ کا تبصرہ