23 جولائی، 2017، 3:04 PM

طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کے بیٹے نے خود کش حملہ

طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کے بیٹے نے خود کش حملہ

افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کے بیٹے نے گزشتہ دنوں افغان سکیورٹی فورسز پر خود کش حملہ کیا تھا جبکہ اس بات کی تصدیق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کردی ہے دہشت گرد تنظیمیں دیوبندی مدارس کا سب سے بڑا اور اہم کارنامہ ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ کے بیٹے نے گزشتہ دنوں افغان سکیورٹی فورسز پر خود کش حملہ کیا تھا جبکہ اس بات کی تصدیق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کردی ہے۔ اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کے ایک بیٹے نے جمعرات کو جنوبی افغانستان کے صوبہ ہلمند میں خود کش حملہ کیا تھا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ خود کش حملہ 20 سالہ امیر ہیبت اللہ خان کے بیٹے عبدالرحمان خالد نے کیا ہے۔ہیبت اللہ اخونزادہ کو خود کش حملے کے بارے میں علم تھا اور وہ اس فیصلے سے متفق تھے۔
اطلاعات کے مطابق  جنوبی افغانستان کے مرکزی ترجمان قاری یوسف احمدی کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبدالرحمان خالد کی عمر 23 سال تھی اور اسے حافظ خالد کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔ عبد الرحمان نے خودکش حملہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے علاقے گریشک میں کیا ، اس نے بارود سے بھری گاڑی فوجی اڈے میں اڑا دی تھی۔عبدالرحمان خودکش بمبار بننے کی خواہش رکھتا تھا اورگزشتہ جمعرات اس نے اپنا مشن مکمل کیا۔
ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ خالد کو خود کش حملہ کرنے کی تربیت دی گئی تھی اور وہ گزشتہ تین ماہ سے اپنی باری کے انتظار میں تھا۔ طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کے قریبی رفقا میں سے ایک رہنما نے بتایا کہ عبدالرحمان نے اپنے والد کے امیر بننے سے قبل خود کش بمبار بننے کے لیے اپنا نام لکھوایا تھا اور تین ماہ سے اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔ ایک سینئر طالبان رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے قبل سابق طالبان امیروں کے کئی رشتہ داروں نے خودکش حملے کیے ہیں لیکن ملا اخونزادہ پہلے امیر ہیں جن کے بیٹے نے خودکش حملہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تمام دہشت گرد تنظیموں کا تعلق دیوبندی مدارس سے ہے اور دہشت گرد تنظیمیں دیوبندی مدارس کا سب سے بڑا اور اہم کارنامہ ہیں۔

News ID 1874064

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha