مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخاب میں بعض امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کے ووٹوں کو چوری کیا گیا ہے اور انہیں انجینئرڈ انتخابات کے ذریعے شکست دی گئی ہے۔ کمپیوٹر سیکیورٹی ایکسپرٹ اور ووٹوں کو جانچنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ریاست مشی گن، پنسلوانیا اور وسکونسن میں مصنوعی طور پر ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم رہا۔ دوسری جانب ماہرین ہیلری کلنٹن کے رفقا پر زور ڈال رہے ہیں کہ ایسی ریاستیں جہاں ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم رہا وہاں شفاف اور آزادانہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا تقاضہ کریں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ریاست وسکونسن میں ہیلری کلنٹن کو 7 فیصد کم ووٹ پڑے جہاں پیپر ووٹ کے بجائے الیکڑونک ووٹ ڈالے گئے اور غالب امکان ہے کہ وہاں ہیکرز نے مشینوں کو ہیک کیا جس کی وجہ سے ہیلری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کم ووٹ ملے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق ریاست وسکونسن میں ہیلری کلنٹن کو 30 ہزار ووٹ کم ملے جس کی وجہ سے وہ وہاں ناکام ہوئیں جب کہ ریاست مشی گن میں ہیلری کو صرف 11 ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی۔ ماہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ انتخابات کے دوران روسی ہیکرز نے ڈیموکریٹک کی ای میل ہیک کرلی تھیں، اگر آزادانہ تحقیقات ہوئی تو ہیکنگ ثابت ہوجائے گی اور کلنٹن ان 3 ریاستوں میں کامیاب ہوجائیں گی جہاں انہیں شکست ہوئی جس کے بعد وہ ملک کی صدر بن سکتی ہیں۔
امریکہ کے صدارتی انتخاب میں بعض امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کے ووٹوں کو چوری کیا گیا ہے اور انہیں انجینئرڈ انتخابات کے ذریعے شکست دی گئی ہے۔
News ID 1868524
آپ کا تبصرہ