مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے سابق ترجمان حمید رضا آصفی نے امریکی ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کی صدارتی انتخابات میں کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ ایران کی پالیسی امریکہ کی نئی حکومت کی رفتار اور عمل کے مطابق ہوگي۔ انھوں نے کہا کہ ایران کی پالیسیاں مستقل اور ملکی و قومی مفادات کی روشنی میں مرتب ہوتی ہیں اور مختلف ممالک میں مختلف افراد کے بر سر اقتدار آنے کے ساتھ ساتھ ایران کی پالیسیاں بھی اپنے مفادات کی روشنی تبدیل ہوتی رہتی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں فیصلہ اس کی رفتار اور اس کے عمل کی روشنی میں کیا جائے گا البتہ ایران پر واضح ہے کہ امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتیں اسرائیل کی مٹھی میں ہیں اور ایران کے خلاف امریکہ کی ڈیموکریٹ اور ریپبلکن دونوں سیاسی پارٹیوں کی خصومت اور عداوت بھی نمایاں ہے ۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ کی نئی حکومت کے بارے میں جلدبازی میں کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایران کو ٹرمپ کی رفتار پر نظر رکھنی چاہیے اور پھر اس کی رفتار کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔
حمید رضا آصفی نے انتخاباتی مہم کے دوران ٹرمپ کی طرف سے مشترکہ ایٹمی معاہدے کو پارہ کرنے کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی معاہدوں کے ساتھ ایسی رفتار سیاسی ، عقلی اور منطقی لحاظ سے قابل قبول نہیں البتہ کجھ اور بہانہ بنا کر پابندیوں میں مزید سختی ممکن ہے ۔
آپ کا تبصرہ