مہر خبررساں ایجنسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے فتح اللہ گولن کو ابھی ترکی کے حوالے نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کا فیصلہ امریکی قانون کی روشنی میں کیا جائے گا۔ ترکی کا کہنا ہے کہ اس نے امریکہ کو اس کے مطالبہ کے مطابق فتح اللہ کے بغاوت میں ملوث ہونے کے شواہد فراہم کردیئے ہیں ۔اس ضمن میں اب امریکی صدر باراک اوبامہ کا باقاعدہ بیان سامنے آیا ہے جس میں انکاکہنا تھا کہ مذہبی لیڈر فتح اللہ گولن کی ترکی کو حوالگی کے بارے میں کی گئی کسی بھی درخواست پر فیصلہ امریکی قانون کے مطابق ہی کریں گے۔
اوبامہ نے کہا ترکی میں فوجی بغاوت کے بارے میں ہمارے پاس کسی قسم کی پیشگی معلومات نہیں تھیں۔ اس نوعیت کی الزام تراشی کا مقصد امریکہ کو ترکی کے موجودہ بحران میں ملوث قرار دینے کی کوشش ہے۔ ترکی کے وویر محنت کا کہنا ہے کہ ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے لیکن امیرکہ اس سے انکار کرتا ہے۔
امریکی صدر باراک اوبامہ نے فتح اللہ گولن کو ابھی ترکی کے حوالے نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کا فیصلہ امریکی قانون کی روشنی میں کیا جائے گا۔
News ID 1865695
آپ کا تبصرہ