مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار دی گارڈین نے عینی شاہدین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فرانس کے شہر نیس میں خونخوار دہشت گرد کی جانب سے ٹرک کے ذریعہ لوگوں کو کچلنے کے واقعہ کو عینی شاہدین نے قیامت صغریٰ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے وقت ایسی افراتفری، موت کا رقص اور نفسا نفسی کا عالم تھا جو انتہائی تکلیف دہ اور بھیانک تھا۔
اطلاات کے مطابق فلسطینی نژاد امریکی مصنف اسماعیل خالد اپنی بہن سے ملاقات کیلئے نیس آئے ہوئے تھے اس کا کہنا ہے کہ ماﺅں ،والدین نے موت کے اس ’رقص‘کے دوران اپنے بچوں کی جان بچانے کیلئے انہیں وہاں لگے جنگلوں پر پھینکنا شروع کردیا۔اسماعیل کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں اس سے زیادہ تکلیف دہ،افراتفری اور دہشت سے بھرے اذیت ناک مناظر کبھی نہیں دیکھے ۔
ادھر این بی سی سے بات کرتے ہوئے یورپ کے دورہ پر آئے ہوئے کولوریڈا کے شہر ڈینور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کیون موٹیمڈی کا کہنا تھا کہ لوگ ہیسٹیریائی انداز میں چیخ رہے تھے،سب اپنے پھیپھڑوں کا پورا زور لگا کر چیخ رہے تھے، میں بھی ان سب میں شامل تھا،ہم چیخ رہے تھے اور پوری قوت سے بھاگ رہے تھے۔یہ میری زندگی کا سب سے خوفناک منظر تھا۔ہم سب چلا رہے تھے ۔
خیال رہے کہ فرانس کے جنوبی شہر نیس میں جمعرات کی شب قومی دن کی تقریبات کے موقع پر ایک دہشت گرد نے تیز رفتار ٹرک ہجوم پر چڑھا دیا دہشت گرد۔ڈرائیور نے ٹرک کو زگ زیگ انداز میں بھگا کر ہر سو موت بکھیر دی۔واقعہ میں84افراد ہلاک جبکہ 140سے زائد زخمی ہوئے ڈرائیور کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
فرانس کے شہر نیس میں دہشت گرد کی جانب سے ٹرک کے ذریعہ لوگوں کو کچلنے کے واقعہ کو عینی شاہدین نے قیامت صغریٰ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کے وقت ایسی افراتفری، موت کا رقص اور نفسا نفسی عالم تھا جو انتہائی تکلیف دہ اور بھیانک تھا۔
News ID 1865507
آپ کا تبصرہ