مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پوپ فرانسس نے کہاہے کہ اسلام کا انتہاپسندی سے کوئی تعلق نہیں، اسلام امن و سلامتی کا دین ہےیورپ میں لوگوں کواسلام سےنہیں داعش سےخطرہ ہے۔ ایک اخبارکوانٹرویو میں پوپ نے کہا کہ صادق خان کا لندن کا مئیر بننا یورپ میں مسلمانوں کے گھل مل کر رہنے کا واضح ثبوت ہے۔
پوپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپ نقل مکانی کرنے والوں کو پسماندہ علاقوں میں رکھنے کے بجائے ان کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہیے، برسلز حملےکرنے والے دہشت گرد بیلجیئن تھے، وہ نقل مکانی کرنے والوں کے ایسے بچے تھے جن کی پرورش پسماندہ علاقوں میں ہوئی۔انہوں نےکہا کہ مسلمان اورمسیحی مل جل کررہ سکتےہیں اورلبنان اس کی بہترین مثال ہے۔
انہوں نےاس تاثرکوبھی ردکردیاکہ یورپ کی جڑیں محض مسیحیت سےجڑی ہیں، فتح کے نظریے کو اسلام سے جوڑا جاسکتا ہے تو اسے مسیحیت سے بھی جوڑا جا سکتا ہے۔
جمہوریت کے انتہائی مغربی ماڈل کو عراق سمیت مشرق وسطیٰ پر تھوپنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پوپ نے کہا کہ لیبیا کے لوگ کہہ رہے ہیں پہلے ہمارے ہاں ایک قذافی تھا، اب50 قذافی ہوگئے ہیں۔
فرانس پر تنقید کرتے ہوئے پوپ نے کہا کہ مسلمان خاتون نقاب پہننا چاہتی ہے تو اسے آزادی حاصل ہونی چاہیے اور کیتھولک صلیب پہننا چاہے تو اسے بھی آزادی ہونی چاہیے۔
پوپ فرانسس نے کہاہے کہ اسلام کا انتہاپسندی سے کوئی تعلق نہیں، اسلام امن و سلامتی کا دین ہےیورپ میں لوگوں کواسلام سےنہیں داعش سےخطرہ ہے۔
News ID 1864109
آپ کا تبصرہ