مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فرانس میں کانفرنس آف پارٹیز ( سی او پی ) کے تحت ہونے والی اکیسویں کانفرنس میں زمین کے تحفظ سے متعلق ایک اہم معاہدہ سامنے آگیا ہے جس میں تمام ممالک نے اعادہ کیا ہے کہ زمین کے درجہ حرارت میں اوسطاً اضافے کو 2 درجے سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی لیکن انفرادی سطح پر اس معاہدے پر تمام ممالک کی منظوری ابھی باقی ہے۔ فرانس کے وزیرِ خارجہ لوران فابیوس نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں صنعتی انقلاب کے بعد سے زمین کا درجہ حرارت بلند ہونے کی حد 2 ڈگری سینٹی گریڈ مقرر کی گئی ہے اگرچہ یہ ایک معمولی فرق ہے لیکن اوسط درجہ حرارت بھی کئی لحاظ سے قدرتی ماحول کے لیے تباہ کن ہے اور اس کی اہم ذمے دار ایندھن اور صنعتی عمل سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور دیگر گیسز ہیں جو زمین پر حرارت بڑھانے کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی موجود تھے جب کہ کئی ممالک کے سربراہان اس کانفرنس کے مختلف سیشن میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ اس کانفرنس میں " آب و ہوا میں تبدیلی" سے انتہائی متاثرہ ممالک کے لیے 100 ارب ڈالر کے فنڈ کا بھی وعدہ کیا گیا جو پہلے 2020 تک تھا لیکن اب اس کی حد 2025 رکھی گئی ہے۔ ان معاہدوں کا اہم پہلو یہ ہے کہ تمام امور کو قانونی طور پر تحفظ حاصل ہے اور اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے تمام ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاہدے کو قبول اور منظور کریں کیونکہ زمین پر رہنے والے ہر جاندار کا انحصار اسی معاہدے پر ہے لیکن امریکہ اور چین دونوں ہی سب سے زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرنے والے ممالک ہیں اور ان دونوں کے درمیان شفافیت اور معاہدے کی پاسداری بہت اہمیت کی حامل ہے۔واضح رہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سےزمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، برف کے ذخائر پگھل رہے ہیں ، موسموں کا مزاج شدید ہورہا ہے اور سمندروں کی سطح بلند ہوری ہے۔
فرانس میں کانفرنس آف پارٹیز ( سی او پی ) کے تحت ہونے والی اکیسویں کانفرنس میں زمین کے تحفظ سے متعلق ایک اہم معاہدہ سامنے آگیا ہے جس میں تمام ممالک نے اعادہ کیا ہے کہ زمین کے درجہ حرارت میں اوسطاً اضافے کو 2 درجے سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
News ID 1860261
آپ کا تبصرہ