مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیرمین شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب ختم ہونے کے باوجود پاک فوج 2019 تک شمالی وزیرستان میں تعینات رہے گی۔ اطلاعات کے مطابق روحیل اصغر کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا ان کیمرا اجلاس ہوا جس میں سکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)عالم خٹک اور پاک فوج کےاعلیٰ حکام نے ضرب عضب پر بریفنگ دی ۔
دفاعی حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ 15 جون 2014 کو شروع ہونے والے آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ کن مرحلہ جاری ہے، آپریشن میں اب تک 3 ہزار 500 سے زائد دہشت گرد ہلاک اور ان کے درجنوں ٹھکانے اور اسلحہ فیکٹریاں تباہ کی جا چکی ہیں۔قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بتایا گیا کہ آپریشن ضرب عضب میں شمالی وزیرستان کا بیشتر علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرا لیا گیا ہے جب کہ آپریشن کا فیصلہ کن مرحلہ شوال وادی میں جاری ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف شوال میں جاری زمینی آپریشن میں اب تک 200 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں۔اجلاس کے دوران بتایا گیا ہےکہ آپریشن ضرب عضب کارروائی میں اب تک 300 سے زائد فوجی جوان اور افسران بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ادھر روحیل شیخ کا قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا صفایا کرنا ہی کافی نہیں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کا بھی صفایا کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آپریشن میں چند سیاستدانوں کی گرفتار کرنا کافی نہیں، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے گرد بھی گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان جا کر داعش میں شامل ہو رہے ہیں جو ایک بڑا خطرہ ہے، اس خطرے کو روکنے کی ضرورت ہے۔ ضرب عضب ختم ہو جائے تو بھی سرحد کو ایسے نہیں چھوڑا جا سکتا، پاک فوج کو 2019 تک شمالی وزیرستان میں رہنا پڑے گا۔
بعض ذرائع ابلاغ ضرب عضب آپریشن کو نمائشی آپریشن قراردے رہے ہیں اس آپریشن میں اب تک طالبان کا کوئی اہم کمانڈر ہلاک نہیں ہوا اور نہ ہی اس آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی لاشوں کو میڈيا کے سامنے پیش کیا گیا ہے بلکہ دہشت گرد پاکستان کے صوبہ پنجاب اور دیگر علاقوں میں آرام کررہے ہیں یا پھر افغانستان چلے گئے ہیں۔
آپ کا تبصرہ