مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ دیگر سیاروں بالخصوص مریخ میں قوت کشش اور دیگر عناصر میں تبدیلی کی وجہ سے جب کوئی انسان وہاں قدم رکھے گا تو اس کی شکل عام انسان کی طرح نہیں رہے گی بلکہ اس میں نمایاں تبدیلیاں آجائیں گی کیونکہ زمین کا ماحول اور اس کی آب و ہوا میں موجود زندگی کو بقا دینے والے عناصر دیگر سیاروں سے بہت مختلف ہیں اور ہماری شکل و صورت اسی ماحول کی وجہ سے برقرار ہے۔ مریخ پر جانے والے جن سائنس دانوں کے نام حتمی طور پر طے کر لیے گئے ہیں ان میں اہم امریکی سائنس دان جیسن اسٹینڈ فورڈ کی اہلیہ سونیا وین میٹر بھی شامل ہیں اور انہوں نے اس ناقابل واپسی مشن میں جانے والے سائنس دانوں کے ساتھ دستخط کیے ہپں۔ جیسن کا کہنا ہے کہ مریخ کے ماحول کو سامنے رکھ کر وہ توقع کر رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ میں نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ اندرونی طور پر بھی تبدیلیاں ہوں گی جس کے بعد انہیں پہچاننا مشکل ہوجائے گا بلکہ حقیقت میں ان کا چہرہ کچھ اس طرح کا ہوجائے گا کہ انہیں انسان کہنا مناسب نہیں ہوگا بلکہ کچھ اور ہی نام دینا ہوگا۔
مریخ کے سفر پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ مریخ پر موجود کشش ثقل وہاں جانے والے خلا بازوں کے جسم میں انتہائی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیدا کردے گی اور اس میں سے نکلنے والے شعاعیں ان خلا بازوں کے لیے مزید خطرناک ہوسکتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ