مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آئل چینج انٹرنیشنل نامی تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں جاری نسل کشی کے دوران ۲۵ ممالک نے اسرائیل کو تیل فراہم کیا۔
اس تنظیم نے برازیل میں منعقدہ اجلاس کوپا 30 کے موقع پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نومبر 2023 سے اکتوبر 2025 تک اسرائیل کو پہنچنے والے خام تیل کی مجموعی مقدار کا 70 فیصد صرف دو ممالک، آذربائیجان اور قزاقستان نے فراہم کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک نے اسرائیل کو تیل فراہم کرنے کا فیصلہ اس حقیقت کے باوجود کیا کہ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی جرائم سے بخوبی آگاہ تھے۔ تنظیم نے مزید کہا کہ یہ اقدام ان ممالک کو اس نسل کشی میں شریک قرار دیتا ہے اور انہیں چاہیے کہ اپنی شمولیت کا اعتراف کریں اور اس عمل کو فوری طور پر ترک کریں۔
یہ تنظیم اس سے قبل تحقیقی ادارے ڈیٹا ڈسک کو ذمہ داری دے چکی تھی کہ وہ اسرائیل کو جانے والی بین الاقوامی تیل کی ترسیلات کا ریکارڈ مرتب کرے۔ اس تحقیق کے دوران خام تیل کی 323 کھیپ کی نشاندہی کی گئی جن کی مجموعی مقدار 21.2 ملین ٹن تھی۔
انگلینڈ کے انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل لا کے ایک محقق نے کہا کہ ممالک کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اسرائیل کو ان کی مدد، خصوصاً فوجی امداد، انہیں نسل کشی میں شراکت کے خطرے سے دوچار کر سکتی ہے، جیسا کہ نسل کشی کی روک تھام اور اس کی سزا سے متعلق بین الاقوامی کنونشن میں واضح کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، آذربائیجان اور قزاقستان کے علاوہ روس، یونان اور امریکہ بھی اسرائیل کو ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہیں۔ ان میں سے امریکہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کو فوجی طیاروں کے لیے مخصوص ایندھن JP-8 فراہم کرتا ہے۔
آپ کا تبصرہ