مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے منگل کو سرکاری نشریاتی ادارے (IRIB) کے دورے کے دوران کہا کہ اگر ایران پر دوبارہ کوئی جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کو پہلے سے زیادہ سخت اور دردناک جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے قومی نشریاتی ادارے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جون میں صہیونی رژیم اور امریکہ کی جانب سے مسلط کی گئی 12 روزہ جنگ کے دوران فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ موسوی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جنگ ختم نہیں ہوئی، اس لیے قومی نشریاتی ادارے کو رائے عامہ کی تیاری، ملک کو پرسکون رکھنے اور عوام میں تناؤ کو روکنے کے لیے کام جاری رکھنا ہوگا۔
چیف آف اسٹاف نے کہا کہ کسی نے توقع نہیں کی تھی کہ مذاکرات کے دوران دشمن اتنی سنگین اور غیر قانونی جارحیت کرے گا، لیکن دشمن ہمیشہ قومی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ناکام رہا ہے۔
موسوی نے زور دیا کہ ایران کا نظریہ دفاعی ہے اور ایران کبھی کسی جنگ کا آغاز نہیں کرے گا۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دوبارہ جنگ ہوئی تو ہم دشمن پر مزید سخت ضربیں لگائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایران نے اپنے جذبات قابو میں رکھنے پر توجہ دی پھر بھی حالیہ جنگ میں دشمن کو پشیمان کر دیا۔ لیکن آئندہ اگر جارحیت ہوئی تو ایران کا اگلا مرحلہ دشمن کو پشیمان کرنا نہیں بلکہ نابود کرنا ہوگا۔
13جون کو صہیونی رژیم نے ایران کے خلاف بلا اشتعال جنگ شروع کی، جس میں فوجی، جوہری اور رہائشی علاقوں کو 12 دن تک نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں 22 جون کو امریکہ نے نطنز، فردو اور اصفہان میں ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے جنگ کو مزید شدید کر دیا۔
ایران کی مسلح افواج نے فوری اور سخت جواب دیا۔ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC) کی ایروسپیس فورس نے آپریشن "وعدہ صادق III" کے تحت 22 میزائل حملے کیے، جس سے مقبوضہ علاقوں کے شہروں کو بھاری نقصان پہنچا۔
امریکی حملوں کے جواب میں ایرانی افواج نے قطر میں امریکی فوجی اڈے "العدید" کو بھی میزائلوں سے نشانہ بنایا، جو مغربی ایشیا میں سب سے بڑا امریکی فوجی مرکز ہے۔
آپ کا تبصرہ