مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ حسین جشی نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کی جانب سے مزاحمتی فورسز، عام شہریوں، انجینئرنگ یونٹس اور لبنانی فوجی اڈوں کے قریب مقامات پر حملے اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل کے نزدیک شہری و عسکری اہداف میں کوئی فرق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد لبنان کو 2024 کے جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے پر مجبور کرنا ہے تاکہ اسرائیل اپنے گزشتہ سال کے جرائم کو دہرا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، صہیونی ریاست اور امریکہ کی کوشش ہے کہ لبنان پر سیاسی و سیکیورٹی شرائط مسلط کی جائیں اور خطے پر قبضے کے منصوبے کو آگے بڑھایا جائے۔
جشی نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے تحت خطے کی اقوام کو امریکہ اور اسرائیل کے غلاموں میں تبدیل کیا جا رہا ہے تاکہ ظلم کے خلاف مزاحمت کی ہر امید ختم کر دی جائے۔ انہوں نے امریکی ایلچی "ٹام باراک" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک فریق تسلط چاہتا ہے اور دوسرے کو صرف اطاعت کا حق دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ واشنگٹن اور تل ابیب کی جانب سے مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے کی کوششیں اسی منصوبے کا حصہ ہیں، کیونکہ یہی اسلحہ 1982 میں لبنان کے مقبوضہ علاقوں کی آزادی کا سبب بنا اور آج بھی "گریٹر اسرائیل" کے خواب کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
آخر میں انہوں نے سوال اٹھایا: دہشت گرد حزب اللہ ہے یا وہ قوتیں جو دس ہزار کلومیٹر دور سے جنگی ساز و سامان لے کر ہمارے خطے میں آتی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مزاحمت کبھی بھی امریکہ اور اسرائیل کی دھمکیوں کے سامنے سر نہیں جھکائے گی۔
آپ کا تبصرہ