مہر ر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان نے صدر جوزف عون، اسپیکر نبیہ بری اور وزیراعظم نواف سلام کے نام ایک تفصیلی اور کھلا خط ارسال کیا ہے، جس میں تنظیم نے ملک کی خودمختاری، قومی وحدت، اور اسرائیلی تجاوزات کے خلاف متحد موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ خط میں حزب اللہ نے اپنی جامع حکمت عملی، مزاحمت کے اصولی حق، اور مذاکراتی فریب کاریوں کے خلاف واضح مؤقف پیش کیا ہے۔
جنگ بندی اور قرارداد 1701 کا پس منظر
خط میں واضح کیا گیا ہے کہ 27 نومبر 2024 کو طے پانے والا جنگ بندی اعلامیہ دراصل اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 کے نفاذ کی سمت ایک عملی قدم تھا۔ اس قرارداد کے تحت لبنانی حکومت، حزب اللہ اور دیگر مسلح گروہوں کو اسرائیل کے خلاف کسی بھی کارروائی سے باز رہنا تھا، جبکہ اسرائیل کو بھی لبنان کی سرزمین پر کسی قسم کی جارحیت سے گریز کرنا تھا۔ اعلامیے میں جنوبی لبنان کے دریائے لیطانی کے جنوب میں واقع علاقے کو اسلحہ اور مسلح افراد سے خالی کرانے اور اسرائیلی فوج کو "بلیو لائن" کے پیچھے ہٹنے پر زور دیا گیا تھا۔
اسرائیلی خلاف ورزیاں اور حزب اللہ کا مؤقف
حزب اللہ نے خط میں کہا کہ لبنان اور حزب اللہ نے جنگ بندی کے تمام نکات پر عمل درآمد کیا ہے، مگر اسرائیلی دشمن مسلسل زمینی، فضائی اور بحری خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ تنظیم نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ بعض حلقوں نے فقط ریاست کے پاس اسلحہ رکھنے کے فیصلے کو دشمن اور اس کے حامیوں کے لیے لبنان کی حسن نیت کی علامت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن صہیونی دشمن نے اس غلطی سے فائدہ اٹھایا اور پورے لبنان سے مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے کو اپنی دشمنی ختم کرنے کی شرط بنا دیا۔ یہ مطالبہ نہ صرف جنگ بندی اعلامیے میں شامل نہیں بلکہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
مزاحمت کا حق اور مذاکرات کی مخالفت
خط میں حزب اللہ نے واضح کیا کہ مزاحمت کے اسلحے کا مسئلہ کسی بیرونی دباؤ یا اسرائیلی بلیک میلنگ کے جواب میں زیر بحث نہیں آ سکتا، بلکہ یہ صرف قومی سطح پر ایک جامع حکمت عملی کے تحت قابل غور ہے۔ تنظیم نے کہا کہ اسرائیلی دشمن صرف حزب اللہ کو نہیں بلکہ پورے لبنان کو نشانہ بنا رہا ہے تاکہ ملک کو صہیونیوں کے ناجائز مطالبات کے سامنے جھکنے پر مجبور کیا جا سکے۔
حزب اللہ نے غاصب اسرائیل کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو دشمن کو فائدہ پہنچانے کے مترادف قرار دیا، کیونکہ یہ دشمن نہ تو کسی وعدے کا پابند ہے اور نہ ہی کسی کو کوئی رعایت دیتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ غاصب اسرائیل ایک وحشی دشمن ہے جسے امریکہ جیسے استعماری طاقتوں کی حمایت حاصل ہے، اور اس کے ساتھ کوئی بھی مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو سکتے۔
قومی وحدت اور عوامی وعدہ
رپورٹ کے اختتام پر حزب اللہ نے موجودہ حالات میں قومی سطح پر متحد ہو کر اسرائیلی جارحیت اور اس کی حد سے زیادہ ناجائز مطالبات کی مخالفت کرنا اور ملک کو لاحق سکیورٹی خطرات کو دور کرنا ناگزیر قرار دیا۔ تنظیم نے صبر کو مزاحمت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے عوام سے وعدہ کیا کہ وہ عزت، کرامت اور راہ حق پر قائم رہ کر سرزمین، عوام اور آنے والی نسلوں کے خوابوں کی تکمیل کے لیے کسی کوشش سے دریغ نہیں کرے گی۔
آپ کا تبصرہ