14 اکتوبر، 2025، 2:26 PM

ایران کا ٹرمپ کے بے بنیاد الزامات پر شدید ردعمل، شہید سلیمانی پر حملہ فراموش نہیں کیا جائے گا

ایران کا ٹرمپ کے بے بنیاد الزامات پر شدید ردعمل، شہید سلیمانی پر حملہ فراموش نہیں کیا جائے گا

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ کو اخلاقی طور پر کسی پر الزام لگانے کا حق نہیں، ایرانی عوام شہید جنرل سلیمانی پر حملے کو نہ بھولے ہیں نہ معاف کریں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایران مخالف بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ دنیا میں دہشتگردی کا سب سے بڑا محرک اور صہیونی جرائم کا سرپرست ہے، لہٰذا اسے کسی دوسرے ملک پر الزام لگانے کا کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔

ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کا ذکر کیا اور دعوی کیا کہ ایران کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے ان بیانات کو اشتعال انگیز اور حقیقت سے دور قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ایران اپنی خودمختاری، سلامتی اور اصولی مؤقف پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ، جو دنیا میں دہشتگردی کا سب سے بڑا محرک اور صہیونی نسل کش حکومت کا حمایتی ہے، کو اخلاقی طور پر کسی دوسرے ملک پر الزام لگانے کا کوئی حق حاصل نہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی قوم اپنے عظیم اور جاویدان ہیرو، شہید حاج قاسم سلیمانی کو گہرے احترام کے ساتھ یاد کرتی ہے، جنہوں نے داعش جیسے امریکی ساختہ دہشتگرد گروہ کے خلاف بے مثال کردار ادا کیا۔ ایرانی عوام امریکہ کے اس وحشیانہ جرم کو، جس میں شہید سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کو نشانہ بنایا گیا، کبھی نہ معاف کریں گے اور نہ ہی بھولیں گے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں زور دیا ہے کہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے بارے میں جھوٹے دعووں کی تکرار کسی صورت اس مشترکہ جرم کو جائز نہیں بنا سکتی جو امریکہ اور صہیونی حکومت نے ایران پر حملہ اور اس کے بہادر فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ کی صورت میں انجام دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان جرائم پر فخر اور اعتراف کرنا ایرانی عوام کے خلاف امریکی پالیسی سازوں کی دشمنی کی گہرائی کو آشکار کرتا ہے۔

وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ مقبوضہ فلسطین میں صہیونی حکومت کی نسل کشی اور جنگی جرائم میں امریکہ کی فعال شراکت اور حمایت کسی سے پوشیدہ نہیں۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کی خلاف ورزیوں میں اپنے کردار پر جواب دے جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنا اور بین الاقوامی عدالتی عمل میں اسرائیلی مجرموں کے احتساب میں رخنہ ڈالنا شامل ہے۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی مداخلت پسندانہ پالیسیاں، صہیونی نسل کش حکومت کی حمایت اور خطے میں ہتھیاروں کی بے تحاشا فروخت نے امریکہ کو مشرقِ وسطی میں عدم استحکام اور بدامنی کا سب سے بڑا محرک بنا دیا ہے۔

وزارت خارجہ کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے امن اور مذاکرات کی خواہش، ایران کے خلاف امریکہ کے مجرمانہ اور دشمنانہ اقدامات سے متصادم ہے۔ "آخر کیسے ممکن ہے کہ ایک ملک سیاسی مذاکرات کے دوران کسی دوسرے ملک کی پرامن جوہری تنصیبات اور رہائشی علاقوں پر حملہ کرے، خواتین اور معصوم بچوں سمیت ہزار سے زائد افراد کو شہید کرے اور پھر خود کو امن و دوستی کا علمبردار کہے؟"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایرانی قوم اپنی عظیم تاریخی ورثے اور ثقافت کی بنیاد پر منطق، مکالمے اور تعامل کی حامی ہے، لیکن جب بات قومی خودمختاری، عزت اور قومی مفادات کی ہو تو ایران پوری جرات اور فیصلہ کن انداز میں دفاع کرتا ہے۔

News ID 1935934

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha