مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے مغربی ایشیا کی صورتحال کو نہایت تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بحران دراصل بعض بیرونی طاقتوں کی مداخلت پسند اور عسکری پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایروانی نے مشرق وسطی کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کئی ممالک نے یکطرفہ اقدامات کے خاتمے اور غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری عالمی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ایروانی نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی تنہائی اور عدم استحکام میں حاصل نہیں کی جاسکتی، بلکہ اس کے لیے استحکام، یکجہتی، تعاون اور وسائل تک منصفانہ رسائی ضروری ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے مالی امداد، ماحولیاتی ٹیکنالوجی کی فراہمی میں رکاوٹ اور کثیرالجہتی اصولوں کی پاسداری میں مسلسل ناکامی نے عالمی ترقیاتی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
ایروانی نے کہا کہ مشرق وسطی کی موجودہ سنگین صورتحال واضح طور پر ان بیرونی طاقتوں کی مداخلت پسند اور عسکری پالیسیوں، مسلح تنازعات، طویل قبضے اور اسرائیل کی نسل کشی کا نتیجہ ہے، جو خطے کی ترقی میں رکاوٹ اور بحرانوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکطرفہ پابندیوں کے سبب حالات مزید بدتر ہورہے ہیں، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ترقی کے حق کی پامالی، جائز تجارت و سرمایہ کاری میں خلل، اور اقوام کی خودمختاری کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات ماحولیاتی تباہی کو بڑھارہے ہیں اور بچوں، خواتین، بزرگوں اور بیمار افراد کی صحت و زندگی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
حالیہ واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ایروانی نے کہا کہ 13 جون 2025 کو اسرائیل نے امریکہ کی حمایت سے ایران پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا، اور 22 جون کو ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر غیر قانونی حملے کیے۔ یہ اقدامات اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ ان حملوں میں شہری علاقوں، اسپتالوں، میڈیا اداروں اور اہم انفراسٹرکچر کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، جس سے عالمی امن و سلامتی اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو شدید خطرات لاحق ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ان غیر قانونی اقدامات سے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ تابکار اور زہریلے مواد کے اخراج سے انسانی صحت، ماحولیاتی نظام اور قدرتی وسائل کو بھی خطرہ لاحق ہوا، جس کے اثرات سرحدوں سے باہر بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں۔
ایروانی نے زور دیا کہ یہ اقدامات اعتماد کو مجروح کرتے ہیں، عالمی تعاون کو کمزور کرتے ہیں، اور موجودہ و آئندہ نسلوں کے تحفظ کی مشترکہ عالمی ذمہ داری سے توجہ ہٹاتے ہیں۔ لہٰذا ان اقدامات کو فوری طور پر روکا جائے اور سختی سے مذمت کی جائے تاکہ عالمی ماحولیاتی کوششیں بغیر رکاوٹ جاری رہ سکیں۔
اختتام پر انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو سب سے بڑا خطرہ یکطرفہ اقدامات سے ہے، جو امن، استحکام اور ترقی کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں۔ ان خطرات کو اجتماعی اور فیصلہ کن انداز میں مسترد کرنا ضروری ہے۔ آج دنیا کو تقسیم نہیں، بلکہ مضبوط کثیرالجہتی نظام، حقیقی تعاون، یکجہتی اور اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کے تحت مشترکہ عمل کی ضرورت ہے۔
آپ کا تبصرہ