مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رہنما موسی ابو مرزوق نے اعلان کیا ہے کہ تحریک مستقبل میں قائم ہونے والی خودمختار فلسطینی ریاست کو اپنا اسلحہ اور مزاحمتی نظام منتقل کر دے گی۔
قطر کے نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ کا مستقبل ایک قومی مسئلہ ہے، جس کا فیصلہ صرف حماس نہیں کر سکتی۔
ابو مرزوق نے واضح کیا کہ حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے بنیادی خدوخال کو تسلیم کیا ہے، تاہم اس پر عملدرآمد کے لیے تفصیلی مذاکرات کی ضرورت ہے۔ حماس اپنی مزاحمتی قوت، اسلحے اور امن فورس سے متعلق تمام امور پر مذاکرات کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی آئندہ حکومت کو اسلحہ منتقل کیا جائے گا، اور تحریک کا مؤقف ہے کہ فلسطینی عوام کا مستقبل ایک قومی سوال ہے، جس پر اجتماعی فیصلہ ہونا چاہیے۔ غزہ کی انتظامیہ کو آزاد فلسطینی شخصیات کے حوالے کرنے پر قومی اتفاق موجود ہے۔
حماس نے اس منصوبے کے تحت تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، لاشوں کی حوالگی اور غزہ کی انتظامیہ کی منتقلی پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم تحریک نے واضح کیا ہے کہ غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے حقوق سے متعلق فیصلے تمام قومی دھڑوں کی مشاورت اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے 29 ستمبر کو جاری کردہ امن منصوبے میں فوری جنگ بندی، غزہ کی تعمیر نو اور ایک عبوری انتظامی نظام کی تشکیل کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت غزہ کو غیر مسلح زون میں تبدیل کیا جائے گا۔ منصوبے کے مطابق، اس عمل کی نگرانی ایک بین الاقوامی ادارہ کرے گا جس کی قیادت صدر ٹرمپ خود کریں گے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں اب تک 66,000 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
آپ کا تبصرہ