مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو اور بیجنگ ایران کے ایٹمی مسئلے کے حل کے لیے مشترکہ سفارتی منصوبہ متعارف کرائیں گے۔ یہ اقدام موجودہ بحران کے خاتمے میں معاون ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق روسی نمائندے میخائیل اولیانوف نے یورپی ممالک کے طرزعمل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یورپ کے اقدامات نے سفارتی کوششوں اور ایران و عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان تعاون کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں روسی مندوب واسیلی نبنزیا نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں واضح کیا کہ جو ممالک ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کرچکے ہیں، انہیں سلامتی کونسل کی معطل شدہ پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کا کوئی حق نہیں۔ یورپی ٹرائیکا کے اقدامات قانونی جواز سے عاری ہیں اور ایران پر دوبارہ پابندیاں لگانا ناقابل قبول ہے۔
نبنزیا نے مزید کہا کہ یورپی ممالک نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر مذاکرات اور سفارتکاری کا راستہ ترک کر دیا ہے، جو ایک خطرناک رویہ ہے۔ انہوں نے سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیاں برقرار رکھنے کی قرارداد کے بعد دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ روس اس فیصلے کو مسترد کرتا ہے اور پابندیوں کے خاتمے کو واحد درست فیصلہ سمجھتا ہے۔
روسی مندوب نے جنوبی کوریا کی مغرب نواز پالیسی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مغربی اقدامات کے ساتھ کھڑا ہونا افسوسناک ہے۔ حقیقت سب پر عیاں ہے کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی، ایران پر دباؤ ڈالنے کے لیے سلامتی کونسل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں حالانکہ ایران صرف اپنے جائز مفادات کے تحفظ کی جدوجہد کر رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ