19 ستمبر، 2025، 8:34 PM

لبنانی فوج کے ساتھ ہیں، مقاومت کے ہتھیاروں کا نشانہ دشمن ہیں، شیخ نعیم قاسم

لبنانی فوج کے ساتھ ہیں، مقاومت کے ہتھیاروں کا نشانہ دشمن ہیں، شیخ نعیم قاسم

حزب اللہ کے سربراہ نے امریکہ اور اسرائیل کے دباؤ کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے خطے کے ممالک کو مل کر دشمن کا مقابلہ کرنے کی تجویز دی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ مزاحمتی ہتھیار صرف اسرائیل کو نشانہ بناتے ہیں اور خطے میں اسرائیل کے جرائم عروج پر پہنچ گئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے شہید ابراہیم عقیل اور ان کے ساتھیوں کی یاد میں منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورا خطہ ایک اہم سیاسی دوراہے پر کھڑا ہے۔ اسرائیل ایک جارح حکومت ہے جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور اس کے جرائم عروج کو پہنچ گئے ہیں۔ امریکی حمایت کی وجہ سے صہیونی حکومت کسی بھی انسانی قانون کو ماننے پر آمادہ نہیں۔

شیخ قاسم نے مزید کہا کہ اسرائیل خطے میں مغرب اور امریکہ کا آلہ کار ہے۔ اس کو آزاد ممالک کی خودمختاری کو پامال کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ قطر پر اسرائیل کے حملے سے پہلے اور بعد کے حالات میں واضح فرق ہے کیونکہ اب سب کچھ کھل کر سامنے آگیا ہے۔ سرد جنگ، پابندیاں اور تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے وہ فوری نتائج نہیں دے سکے جو تل ابیب اور امریکہ چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین، لبنان، اردن، مصر، شام، عراق، سعودی عرب، یمن اور ایران پر جارحیت کی ہے۔ میں سعودی عرب کو دعوت دیتا ہوں کہ مزاحمتی گروہوں کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب کھولا جائے، اختلافات حل کرنے اور مشترکہ مفادات کو یقینی بنانے کے لیے بات چیت شروع کی جائے۔ پرانی دشمنیاں چھوڑ کر اس بات پر یقین کیا جائے کہ مقاومت دشمن نہیں بلکہ حقیقی دشمن اسرائیل ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ مزاحمتی ہتھیاروں کا نشانہ لبنان، سعودی عرب یا کسی اور جگہ یا گروہ نہیں بلکہ صرف اسرائیل ہے۔ مزاحمت پر دباؤ ڈالنا مکمل طور پر اسرائیل کے فائدے میں ہے۔ اگر مزاحمت نہ رہی تو اگلا نشانہ عرب ممالک ہوں گے۔ ہم حکومت اور پارلیمنٹ کے ساتھ تعاون کے ذریعے اس مرحلے کو کامیابی سے عبور کریں گے۔ جب امریکہ کھل کر کہتا ہے کہ وہ تل ابیب کے مفادات کے لیے کام کر رہا ہے تو ہم اس کے منصوبوں پر کیسے اعتماد کریں؟ ہر وہ ہتھیار جو اسرائیل کی فوج یا جنگی طیاروں پر اثر ڈال سکتا ہے، لبنان کی فوج کے لیے ممنوع ہے۔ ہمیں اسرائیل کو نکالنے، لبنان کی تعمیر نو کرنے اور مقررہ وقت پر پارلیمانی انتخابات کرانے کے لیے متحد رہنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ لبنان کی فوج کو صرف اتنے ہتھیار دیتا ہے کہ وہ ملکی حالات کو قابو میں رکھ سکے۔ لبنان کی حکومت اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی ذمہ دار ہے۔ اولین ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ صہیونی جارحیت روکی جائے۔ قبضہ کرنے والوں کو نکالا جائے اور ملک کی تعمیر نو کا عمل شروع کیا جائے۔ ہم مزاحمت کے طور پر لبنان کی فوج کے ساتھ مل کر اپنے فرائض انجام دینے کے لیے تیار ہیں۔ ہم کبھی غلامی قبول نہیں کریں گے اور آزاد رہیں گے۔

News ID 1935445

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha