مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ ملکی افواج کی تیاری کو بلند سطح پر برقرار رکھنے کے لیے مختلف النوع منصوبے تیار کیے گئے ہیں۔
ایران کی سول ڈیفنس آرگنائزیشن کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل موسوی نے ریاستی اداروں، خصوصا عوامی خدمات فراہم کرنے والے انفراسٹرکچر کی ہمہ وقتی تیاری اور تحفظ پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی مسلح افواج مختصر، درمیانی اور طویل مدتی بنیادوں پر مختلف منصوبے نافذ کر رہی ہیں تاکہ ہر ممکن چیلنج کا مؤثر مقابلہ کیا جاسکے۔
اعلی عسکری کمانڈر نے تجویز دی کہ دیگر ریاستی شعبہ جات بھی اسی ماڈل کو اپنائیں، جیسا کہ فوج نے انفراسٹرکچر کے تحفظ کے لیے کیا ہے۔
میجر جنرل موسوی نے گزشتہ ہفتے بھی اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ ایران صہیونی حکومت یا امریکہ کی جانب سے کسی نئی جارحیت کی صورت میں فوری اور بھرپور ردعمل دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
یاد رہے کہ 13 جون کو صہیونی حکومت نے ایران پر حملوں کا آغاز کیا تھا، جن میں ایرانی فوجی، جوہری اور رہائشی مقامات کو 12 دن تک نشانہ بنایا گیا۔ بعد ازاں 22 جون کو امریکہ نے ایران کے تین اہم جوہری مراکز نطنز، فردو اور اصفہان پر حملے کیے۔
ان حملوں کے فورا بعد ایرانی مسلح افواج نے شدید جوابی کارروائیاں کیں اور وعدہ صادق3 آپریشن کے تحت صہیونی حکومت پر 22 مرحلوں پر مشتمل میزائل حملے کیے، جن سے مقبوضہ علاقوں میں بھاری نقصان ہوا۔
امریکی حملوں کے جواب میں، ایرانی افواج نے قطر میں واقع امریکہ کے سب سے بڑے مغربی ایشیائی فوجی اڈے العدید ایئربیس پر بھی میزائل حملے کیے۔
یہ لڑائی 24 جون کو جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ وقتی طور پر ختم ہوگئی۔ تاہم ایرانی عسکری قیادت نے واضح کیا ہے کہ تیاری کی سطح میں کوئی کمی نہیں آنے دی جائے گی۔
آپ کا تبصرہ