مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ کیلے قومی سلامتی و خارجہ پالیسی کمیشن ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں یورپی یونین کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کی دھمکی پر غور کیا جائے گا۔
یورپی ٹرائیکا یعنی برطانیہ، فرانس، اور جرمنی نے گذشتہ دنوں ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کے استعمال کا عندیہ دیا ہے، جسے اب ایرانی پارلیمنٹ کے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ اس میکانزم کے فعال ہونے کی صورت میں ایران پر اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں دوبارہ لاگو ہو سکتی ہیں، جو ایران کے لیے اقتصادی اور سفارتی طور پر شدید نقصان دہ ثابت ہوں گی۔
اجلاس میں یورپی دھمکی کے ساتھ ساتھ دیگر اہم امور پر بھی غور کرے گا، جن میں ملک کی سرحدی حفاظت کو مضبوط بنانے کے لیے نئی پالیسی کی منظوری، اربعین حسینی کے موقع پر زائرین کی نقل و حرکت اور ملک میں غیر ملکی انٹیلیجنس اداروں اور حکومتوں کی دراندازی روکنے کے لیے اقدامات کا جائزہ شامل ہیں۔
تہران نے تصدیق کی ہے کہ وہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے ایٹمی مذاکرات کی بحالی کے لیے دی گئی درخواست پر غور کر رہا ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان آئندہ ہفتے مذاکرات کا نیا دور شروع ہونے کا امکان ہے، جس کا مقصد پابندیوں کا خاتمہ ہے۔
دو روز پہلے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایکس پر اعلان کیا کہ ان کی یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے اعلی نمائندے کے ساتھ مشترکہ ویڈیو کانفرنس ہوئی ہے جس میں ممکنہ مذاکراتی فریم ورک اور پابندیوں سے متعلق امور زیر بحث آئے۔
آپ کا تبصرہ