مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی کا یہ فتویٰ ان دھمکیوں کے بعد صادر ہوا ہے جو امریکہ کے صدر اور غاصب صہیونی حکومت کے سربراہان کی جانب سے رہبر انقلاب اسلامی اور بعض مراجع تقلید کو دی گئی تھیں۔ اس تناظر میں بعض مومنین نے آیتالله العظمی مکارم شیرازی سے مسلمانوں کی ذمہ داریوں کے متعلق استفسار کیا تھا۔
فقہی سوال کا متن:
ہم حالیہ دنوں میں دیکھ رہے ہیں کہ امریکہ کے صدر اور غاصب صہیونی حکومت کے سربراہان بارہا اسلامی انقلاب کے رہبر معظم اور بعض علماء و مراجع تقلید کو قتل کی دھمکیاں دے چکے ہیں۔
ہم آپ کی خدمت میں استدعا کرتے ہیں کہ آپ فرمائیں کہ
1. اسلامی معاشرے کے رہبر اور دینی مرجع کو دھمکی دینے کا شرعی حکم کیا ہے؟
2. اور اگر (خدانخواستہ) امریکہ یا کوئی اور اس دھمکی کو عملی جامہ پہنائے، تو اس صورت میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی شرعی ذمہ داری کیا ہوگی؟
اللہ تعالیٰ تمام علمائے ربانی، مراجع تقلید اور رہبر معظم انقلاب کو حضرت ولی عصر عجلاللهفرجهالشریف کی عنایات کے سایہ میں محفوظ و مؤید رکھے، اور کفار و دشمنانِ دین کے شر کو دور فرمائے۔
والسلام علیکم و رحمةالله
آیتالله مکارم شیرازی نے اپنے فتویٰ میں لکھا:
ہر شخص یا حکومت جو امتِ اسلامی اور اس کی حاکمیت کو نقصان پہنچانے کی نیت سے دینی رہبر یا مرجع کو دھمکی دے یا (خدانخواستہ) حملہ کرے، وہ "محارب" (یعنی دینِ اسلام سے جنگ کرنے والا) شمار ہوگا۔ مسلمانوں یا اسلامی حکومتوں کی طرف سے ایسے افراد یا حکومتوں کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون یا حمایت حرام ہے۔
ضروری ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ان دشمنوں کو ان کے اقوال اور اعمال پر پشیمان کریں۔ اگر وہ اس راہ میں کسی مشقت یا نقصان سے دوچار ہوں تو انہیں اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کا اجر ملے گا، ان شاءاللہ۔
اللہ تعالیٰ اسلامی معاشرے کو دشمنوں کے شر سے محفوظ فرمائے اور حضرت صاحب العصر و الزمان (عجلاللهفرجهالشریف) کے ظہور میں جلدی فرمائے۔
29 جون2025ء
آپ کا تبصرہ