مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید جنرل علی شادمانی کی بیٹی مهدیہ شادمانی نے والد کے جنازے کے موقع پر انتہائی جذباتی انداز میں ان کی مظلومانہ اور خاموش مجاہدت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ فخر کے ساتھ اپنے شہید والد کے راستے کو جاری رکھیں گی۔
انہوں نے تشییع جنازہ کے اجتماع میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آقاجان! میرے والد اپنے ولی کے لیے ایک مجاہد سپاہی تھے۔ وہ آپ کی ایک مسکراہٹ کی خاطر اپنی جان نچھاور کرنے کو تیار تھے۔ 47 سال کی مظلومانہ، خاموش اور بے نام و نشان مجاہدت کے بعد، صرف ایک ہفتے میں وہ عزت و عظمت کے مقام پر فائز ہوئے اور سپاہ سید علی کے علم بردار کی صورت میں بدترین دشمنوں کے خلاف صف آرا ہو گئے۔ ان کی شہادت حضرت زہرا سلاماللهعلیها کی مظلومانہ شہادت کی یاد تازہ کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید علی شادمانی، جیسا کہ ہر جاننے والا گواہی دیتا ہے، خودنمائی سے دور، خالص اور بے ریا انسان تھے۔ اگر میں ان کی بے آواز اور غیر اعلانیہ جدوجہد کا ذکر کرنے بیٹھوں تو بہتر ہوگا کہ ان کے ان ہم رزموں کی گواہی کو پیش کروں جو پچاس سال کے ساتھ کے بعد انہیں ’خدا کے نیک دوست‘ کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔
مهدیہ شادمانی نے کہا کہ دشمن احمق اتنا شعور نہیں رکھتا کہ اگر آج ہماری آنکھوں میں آنسو ہیں، یا دل میں درد ہے، تو وہ کمزوری اور ضعف کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف مظلومیت اور فراق کی وجہ سے ہے۔ میرے والد سالہا سال سے شہادت کے مشتاق تھے۔ لیکن میرے مولا! میں، مهدیه شادمانی، علی شادمانی کی بیٹی، ان کے جنازے کے سامنے نوحہ نہیں، دشمن کے لیے رجز پڑھتی ہوں!
آپ کا تبصرہ