مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ میں 12 جون 2025 کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کی اُس قرارداد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں جس میں ایران کو اس کے جوہری معاہدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قرارداد دراصل ایک کھلی سیاسی چال ہے، جس کا مقصد ایران پر دباؤ ڈالنا اور اس حساس مسئلے کے پُرامن اور سفارتی حل کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ خطے کی تازہ صورتحال، خصوصاً اسرائیل، امریکہ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے ممکنہ حملوں کی خبروں کے تناظر میں یہ قرارداد درحقیقت صہیونی ریاست کے سرپرستوں کی جانب سے ایران کے خلاف ممکنہ جارحیت کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے IAEA کی جانب سے اسرائیل کی فراہم کردہ مشکوک معلومات پر انحصار کرنے پر گہری تشویش ہے۔ اسرائیل جو ایران کا کھلا دشمن ہے، اُس کی فراہم کردہ اطلاعات غیر جانبداری اور شفافیت کے تقاضوں پر پوری نہیں اُترتیں۔ یہ نام نہاد شواہد محض سیاسی مفادات کا کھیل ہیں اور کسی معتبر عالمی ادارے کو اس طرح کے جانبدار رویے کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قرارداد نہ صرف خطے کی پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید بگاڑنے کا سبب بنے گی بلکہ عمان سمیت دیگر ثالث ممالک کی کوششوں سے جاری اہم سفارتی مذاکرات کو بھی شدید نقصان پہنچائے گی۔
انکا کہنا تھا کہ IAEA کو چاہیے کہ وہ اپنی غیر جانبداری اور ادارہ جاتی ساکھ بحال کرے، اور کسی امریکی یا بدتر صورت میں اسرائیلی ایجنڈے کا آلہ نہ بنے۔ ایران کو این پی ٹی (Non-Proliferation Treaty) کے تحت پُرامن جوہری پروگرام کا مکمل حق حاصل ہے، اور میں اس کے خلاف کی جانے والی ہر غیرمنصفانہ اور امتیازی کارروائی کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔
آپ کا تبصرہ