مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی اسٹریٹجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ کمال خرازی نے کہا کہ آج جو کچھ ہم امریکی انتظامیہ کے رویے میں دیکھ رہے ہیں وہ ایک نفسیاتی جنگ ہے، جو امریکی حکام کے متضاد پیغامات کے ذریعے 'جنگ یا مذاکرات' کی پالیسی کو فروغ دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کے ملے جلے اشارے ایران کے اندر کنفیوژن، جھوٹی امید اور پولرائزیشن پیدا کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
خرازی نے خبردار کیا کہ اس طرح کے مذاکرات میں واضح اصولوں کا فقدان ہے اور ماضی کے تجربات کی بنیاد پر ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ٹرمپ کو اب تک یہ سمجھ لینا چاہیے تھا کہ ایرانی عوام کبھی دباؤ یا جبر کے سامنے نہیں جھکیں گے بلکہ وہ عاجزی اور ایمانداری کا مثبت جواب دیں گے۔
خرازی نے تصدیق کی کہ ایران نے تمام دروازے بند نہیں کیے ہیں اور دوسرے فریق کا جائزہ لینے، اپنی شرائط پیش کرنے اور اس کے مطابق مناسب فیصلے کرنے کے لیے بالواسطہ مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے۔
آپ کا تبصرہ